متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 41094
جواب نمبر: 41094
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1417-897/L=10/1433 حدیث شریف سے پتہ چلتا ہے کہ صرف ، اللہ، اللہ کہنا بھی ذکر ہے، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا تقوم الساعة علی أحد یقول اللہ اللہ (مسلم شریف) لہٰذا اسم ذات کو معمول بناکر ذکر کرنا بلاشبہ جائز ہے، جن لوگوں نے اس ذات کو ذکر نہیں مانا ان کی نظر اس حدیث پر نہیں پڑی، قال في فتح الملہم: قلت وفي تکریری الاسم إشارة إلی مشروعیة ذکر اللہ عز وجل باسمہ المفرد والرعد علی من زعم نفي کونہ مشروعا ومحمودا کالحافظ ابن تیمیة في فتاواہ فإنہ قد أطنب إطنابا بلیغًا في إبطال مشروعیتہ ہذا الذکر وکأنہ رحمہ اللہ قدر ذہل عن حدیث الباب فسبحان من لا ینام ولا ینسی (فتح الملہم: ۱/۲۹۰) باقی معمولات وغیرہ کے بارے میں کسی متبع سنت صحیح العقیدہ مشائخ سے اپنے احوال لکھ کر معلوم کرلیا جائے، خود کوئی عمل تجویز کرکے اس پر عمل نہ کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند