• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 21406

    عنوان:

    جناب مفتی صاحب آپ میرے اس سوال کاضرور جواب دیجئے بھت مشکل میں ھوںجناب مفتی صاحب میں بھت برا آدمی تھا۔یورپ کے ایک ملک میں رھتا تھا۔عبادات، صحیح عقاید ، اخلاق،صحیح معاملات سے دورتھا اللہ تعالی نے یک دم کایا پلٹ دیا ۔کچھ ھی دنوں میں۔ذکر کرنا،ذکر مٰین مزہ آنا،دنیا چھوڑنا،نماز،روزہ کی پابندی،اخرت کی فکر ،آاحسان،توکل،وغیرہ آگئ۔خوابیں کثرت سے صحیح آتیں۔ کیا بتاوں جی دنیا ھی بدل گئ۔عجیب معاملات ھونے لگے۔نہ کوئی پیر تھا نہ استاد۔بس دو کتابیں ھاتھ لگیں ایک معارف القرآن مفتی محمد شفیع صاحب کا ایک معرف الحدیث مولانا نعمانی صاحب کا۔جب بھی کوئی ضرورت کی چیز ھوتی تو تقریبا کھولتے ھی ان کتابون سے مل جاتی،جیسے کوئی اس کتاب سے بھی واقف ھو اور میرے موجودہ مسائل سے بھی اور وہ کھول کر دے۔۔دوسرے کتابوں سے بھی اس طرح ھوتھا۔اس میں میرے دینی رھنمائی کے ساتھ ساتھ مجھے بشارتیں اور کرنے کو چیزیں کھتا۔ مثلا اس سے مت ملو اور میں سمجھ جاتا کس سے،یہ کام مت کرو ، فلانا کام کرو اگر کروگے تو نقصان ھوگا، عذاب آئے گا اور مین سمجھ جاتا کہ کیا۔اب بھی ھوتھا ھے۔ مجھےطرح طرح کے حکم ملتے ھین کتابون سے بھی، اور جگھون سے بھی جیسے اخبار سڑکوں پر بورڈ وغیرہسے جیسے کوئی مجھ سے باتیں کر رھا ھو۔اب میں بھت تنگ آگیا ھوں پھلے مزہ آتا تھا اور اکیلا محسوس نہ کرتا تھا ۔دل پر بھوجھ بڑھ گیا ھے ۔بھت تکلیف ھوتی ھے۔خصوصا جب مجھ کو نہ کرنے پر عذاب کی وعید آتی ھے۔اللہ سے باتیں بھی کرتا ھوں۔ایک دن بولا یا رب میں اس سے تنگ آگیا ھون لکھا دیکھا کہ میں نے تو تم کو اس کے ذریعہ زندہ کیا۔دو شیخوں سے پوچھا کوئی خاص تسلی کن جواب نھیں ملا، اس لیے آپ سے پوچتا ھوں۔یہ کیا ھے، اور اس کے کرنے کے کام کے ساتھ کیا کرون،جبکہ میرے خیال میں نہ کرنے سے مصیبت میں مبتلا ھوتا ھوں۔میرا خیال قوی بلکہ نزدیک عقیدہ ھے کے یہ اللہ تعالی کرتے ھیں اور مجھ سے چاھتے ھین کہ یہ کام کروں۔اس کے علاوہ سینے سے آیتین، آشعار وغیرہ کی آواز بھی کبھی سنائی دیتا ھے ،میں نھیں پڑھتا پتہ نھیں کون پڑھتا ھے،اس میں بھی بشارتیں، آحکام وغیرہ ھوتے ھین۔

    سوال:

    جناب مفتی صاحب آپ میرے اس سوال کاضرور جواب دیجئے بھت مشکل میں ھوںجناب مفتی صاحب میں بھت برا آدمی تھا۔یورپ کے ایک ملک میں رھتا تھا۔عبادات، صحیح عقاید ، اخلاق،صحیح معاملات سے دورتھا اللہ تعالی نے یک دم کایا پلٹ دیا ۔کچھ ھی دنوں میں۔ذکر کرنا،ذکر مٰین مزہ آنا،دنیا چھوڑنا،نماز،روزہ کی پابندی،اخرت کی فکر ،آاحسان،توکل،وغیرہ آگئ۔خوابیں کثرت سے صحیح آتیں۔ کیا بتاوں جی دنیا ھی بدل گئ۔عجیب معاملات ھونے لگے۔نہ کوئی پیر تھا نہ استاد۔بس دو کتابیں ھاتھ لگیں ایک معارف القرآن مفتی محمد شفیع صاحب کا ایک معرف الحدیث مولانا نعمانی صاحب کا۔جب بھی کوئی ضرورت کی چیز ھوتی تو تقریبا کھولتے ھی ان کتابون سے مل جاتی،جیسے کوئی اس کتاب سے بھی واقف ھو اور میرے موجودہ مسائل سے بھی اور وہ کھول کر دے۔۔دوسرے کتابوں سے بھی اس طرح ھوتھا۔اس میں میرے دینی رھنمائی کے ساتھ ساتھ مجھے بشارتیں اور کرنے کو چیزیں کھتا۔ مثلا اس سے مت ملو اور میں سمجھ جاتا کس سے،یہ کام مت کرو ، فلانا کام کرو اگر کروگے تو نقصان ھوگا، عذاب آئے گا اور مین سمجھ جاتا کہ کیا۔اب بھی ھوتھا ھے۔ مجھےطرح طرح کے حکم ملتے ھین کتابون سے بھی، اور جگھون سے بھی جیسے اخبار سڑکوں پر بورڈ وغیرہسے جیسے کوئی مجھ سے باتیں کر رھا ھو۔اب میں بھت تنگ آگیا ھوں پھلے مزہ آتا تھا اور اکیلا محسوس نہ کرتا تھا ۔دل پر بھوجھ بڑھ گیا ھے ۔بھت تکلیف ھوتی ھے۔خصوصا جب مجھ کو نہ کرنے پر عذاب کی وعید آتی ھے۔اللہ سے باتیں بھی کرتا ھوں۔ایک دن بولا یا رب میں اس سے تنگ آگیا ھون لکھا دیکھا کہ میں نے تو تم کو اس کے ذریعہ زندہ کیا۔دو شیخوں سے پوچھا کوئی خاص تسلی کن جواب نھیں ملا، اس لیے آپ سے پوچتا ھوں۔یہ کیا ھے، اور اس کے کرنے کے کام کے ساتھ کیا کرون،جبکہ میرے خیال میں نہ کرنے سے مصیبت میں مبتلا ھوتا ھوں۔میرا خیال قوی بلکہ نزدیک عقیدہ ھے کے یہ اللہ تعالی کرتے ھیں اور مجھ سے چاھتے ھین کہ یہ کام کروں۔اس کے علاوہ سینے سے آیتین، آشعار وغیرہ کی آواز بھی کبھی سنائی دیتا ھے ،میں نھیں پڑھتا پتہ نھیں کون پڑھتا ھے،اس میں بھی بشارتیں، آحکام وغیرہ ھوتے ھین۔

    جواب نمبر: 21406

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 572=452-5/1431

     

    سالکین کو اس طرح کی باتیں پیش آتی ہیں جو کبھی القائے رحمانی ہوتی ہیں اور کبھی وساوس شیطانی۔ پھر کبھی اصل واردِ قلبی تو درست ہوتا ہے مگر شیطان اس سے دوسرے ظاہری یا باطنی مہالک میں مبتلا کردیتا ہے۔ ان امور سے نکالنا شیخ کامل کا کام ہوتا ہے جو القائے رحمانی اور وساوس شیطانی کا فرق محسوس کرلیتا ہے، پھر ان کے اثرات ونتائج بد سے محفوظ رہنے کے لیے تعلیم وہدایت دیتا ہے، لہٰذا آپ اسے راہ سلوک کی ایک گھاٹی سمجھیں، احوال کی ظاہری خوشنمائی میں نہ الجھیں، اپنی سمجھ او ررائے پر ہرگز اعتماد نہ کریں بلکہ کسی شیخ کامل متبع سنت سے تعلق قائم کرکے اپنے جملہ احوال سے انھیں باخبر کریں، پھر جو ہدایات وہ دیں ان پر عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند