• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 166218

    عنوان: بغض‏، حسد‏ اور غبطہ كی تعریف ؟

    سوال: بغض ، حسد ، کینہ ، اور غبطہ کیا ہیں؟ ان پر کیا وعیدیں ہے اور ان سے بچنے کا طریقہ بتادیں۔

    جواب نمبر: 166218

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:220-16/TL=3/1440

    بغض کہتے ہیں کسی سے حد درجہ جلنے کو ،حسد یا کینہ اسے کہتے ہیں کہ کسی شخص کو صاحبِ نعمت دیکھ کر اس سے زوالِ نعمت کی تمنا کرنا اور غبطہ جس کو اردو میں رشک کہتے ہیں یہ ہے کہ صاحبِ نعمت سے زوال نعمت کی تمنا کیے بغیر یہ خواہش کرنا کہ اسی جیسی نعمت مجھے بھی مل جائے۔حسد ناجائز ہے اور اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں۔ ایک حدیث میں ہے حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے اور غبطہ میں تفصیل یہ ہے کہ اگر غبطہ اور رشک طاعت کے امور میں ہو تو یہ محمود ہے اور اگر معصیت کے امور میں ہو تو مذموم ہے اور جائز امور میں مباح ہے۔حسد کا علاج یہ ہے کہ جس سے حسد ہے اس کی تعریف کی جائے ،اس سے نیازمندی سے ملاجائے ،اس کے ضررپر رنج کا اظہار کیا جائے اور اس کی تعظیم کی جائے ،اس کو ہدیہ دیا جائے اور اس کے حق میں دعا کیا جائے۔

    الحقد:فی اللغة الانطواء علی العداوة والبغضاء․․․وفی الاصطلاح طلب الانتقام وتحقیقہ أن الغضب اذا لزم کظمہ لعجز عن التشفيفي الحال رجع الی الباطن واحتقن فیہ فصار حقداً․وسوء الظن في القلب علی الخلائق لأجل العداوة فہو ثمرة الغضب والحسد ثمرتہ؛لأن الحقد یثمر ثمانیة أمور من بینہا الحسد․(الموسوعة الفقہیة الکویتیة:۱۷/۲۷۰)

    الحسد التمني بزوال نعمة شخص ما․(المعجم الأوسط:۱۷۲)

    وفی الموسوعة:الحسد ․․․ومعناہا فی اللغة أن یتمنی الحاسد زوال نعمة المحسود․(الموسوعة الفقہیة الکویتیة:۱۷/۲۷۰)

    الغبطة أن یتمنی المرء مثل ما للمغبوط من النعمة من غیر أن یتمنی زوالہا عنہ․(المعجم الأوسط:۱۷۲)

    الغبطة تسمی حسداً مجازاً․․․وأما معناہا في الاصطلاح فہو کمعناہا في اللغة أي یتمنی أن یکون لہ مثل مال غیرہ من غیر أن یزول عنہ، والحرص علی ہذا یسمی منافسةً، فان کان فی الطاعة فہو محمود وان کان فی المعصیة فہو مذموم وان کان ذلک في الجائزات فہومباح․(الموسوعة الفقہیة الکویتیة:۱۷/۲۷۱)

    وفی الہندیة: الحسد المذکورالمذموم أن یری علی غیرہ نعمة فیتمنی زوال تلک النعمة عن ذلک الغیر، وکینونتہا لنفسہ ،أما لو تمناہا لنفسہ فذلک لا یسمی حسداً بل یسمی غبطةً ،وکان شیخ الاسلام یقول: لو تمنی تلک النعمة بعینہا لنفسہ فہو حرام مذموم أما اذا تمنی مثل ذلک فلا بأس بہ؛(الہندیة:۵/۴۱۹ط:زکریا دیوبند)

    قال تعالی:أم یحسدون الناس علی ماآتاہم اللہ من فضلہ․(نساء:۵۴)

    وقال تعالی:ومن شر حاسد اذاحسد․

    وفي الحدیث:عن أبی ہریرة أن النبي ﷺ قال: ایاکم والحسد فان الحسد یأکل الحسنات کما تأکل النار الحطب․(أبوداؤد:۲/۷۲،کتاب الآداب،باب في الحسد)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند