• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 164326

    عنوان: عصر اور فجر کے بعد تسبیح کے لئے بیٹھنا

    سوال: عصر اور فجر کی نماز کے بعد اما م صاحب تسبیح اور دعا کے لئے دائیں طرف گھوم کر بیٹھتے تھے مگر اب کچھ دن سے بائیں طرف بھی بیٹھتے ہیں ہم نے اپنی اڑسٹھ سال کی عمر میں پہلی بارایسا دیکھا ہے ۔ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے کونسا طریقہ تھیک ہے اور کونسا غلط مطلع فرمائیں۔ ض

    جواب نمبر: 164326

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1461-1206/sd=1/1440

     بائیں طرف گھوم کر بیٹھنا بھی جائز ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ،حضرت عبدالله بن مسعود سے روایت ہے کہ : لا یجعل أ حدکم للشیطان شیئاً من صلوٰتہ یریٰ ان حقا علیہ ان لا ینصرف الا عن یمینہ لقد رأیت رسول الله صلی الله علیہ سلم کثیراً ینصرف عن یسارہ ، متفق علیہ، مشکوٰة ص ۸۷۔یعنی تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شیطان کا حصہ نہ بنائے کہ داہنی طرف ہی مڑنے کو لازم اور ضروری سمجھے ،بے شک میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو بسا اوقات بائیں طرف مڑتے ہوئے بھی دیکھا ہے ، مراقی الفلاح میں ہے :

    وعقب الفرض ان لم یکن بعدہ نافلة یستقبل (الناس) ان شاء ان لم یکن فی مقابلة مصل لما فی الصحیحین کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا صلی اقبل علینا بوجھہ ، وان شاء الا مام انحرف عن یسارہ جعل القبلة عن یمینہ وان شاء انحرف عن یمینہ وجعل القبلہ عن یسارہ وھذا اولیٰ لما فی مسلم کنا اذا صلینا خلف رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم احببنا ان نکون عن یمینہ حتی یقبل علینا بوجھہ… الخ (مراقی الفلاح مع طحطاوی ص ۱۷۱باب لا مامة فصل فی صفة الا ذکار)

    مذکورہ عبارت سے ثابت ہوا کہ بائیں طرف بیٹھنا بھی درست ہے ، البتہ دائیں طرف متوجہ ہونا اولیٰ ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند