• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 150564

    عنوان: ایك سے زائد سلسلوں میں بیعت ہونے كا كیا فائدہ ہے؟

    سوال: (۱) ایک انسان اپنے شیخ سے چاروں سلسلوں میں سے صرف ایک میں بیعت ہوتا ہے، اور وہی انسان اگر اپنے شیخ سے چاروں سلسلوں میں بیعت ہوتا ہے، تو دونوں صورتوں میں انسان کی روحانیت اور دل پر کیا ایک جیسا اثر پڑے گا یا الگ الگ؟ دونوں صورتوں میں بزرگوں کی نسبتیں کیا فائدہ دلائیں گی؟ (۲) ایک انسان ایک شخص سے بیعت ہوتا ہے صرف ایک سلسلہ میں (جیسے کہ قادریہ) اور اس کے شیخ کو قادریہ سلسلہ کی اجازت الگ الگ شیوخ سے ملی ہوئی ہے، اور وہی انسان اگر ایسے شیخ سے بیعت ہوتا ہے جس کو صرف ایک ہی سلسلہ قادریہ میں ایک ہی شیخ سے اجازت ملی ہوئی ہے، تو دونوں میں بیعت ہونے والے کی روحانیت اور دل پر کیا ایک جیسا اثر پڑے گا یا الگ الگ ؟ دونوں صورتوں میں بزرگوں کی نسبتیں کیا فائدہ دلائیں گی؟ (۳) اگر کوئی شیخ سے بیعت ہے اور اس کے سلسلہ میں الگ الگ طریقہ سے اور طرح سے بہت بزرگ ہیں، اور وہی شخص اگر کسی سے بیعت ہے مگر اس کے سلسلہ میں کم بزرگ ہیں تو اس کی روحانیت اور دل پر کیا اثر پڑے گا؟ زیادہ بزرگ کی نسبت ان کو کیا فائدہ دلائے گی؟

    جواب نمبر: 150564

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1030-1235/L=10/1438

    (۱تا۳)تصوف وسلوک میں نسبتوں کا اثر ہوتا ہے اگر کسی کو زائدحضرات سے یا متعدد سلاسل میں اجازت حاصل ہے تو اس کا اثر تعلق مع اللہ پر پڑتا ہے اور اس کی نسبت مضبوط مانی جاتی ہے ،باقی اس سلسلے میں صحیح معلومات کسی متبع سنت بزرگ سے بیعت ہوکر ہی حاصل کی جاسکتی ہیں اس کو کما حقہ تحریراً یا تقریراً سمجھاپانا مشکل ہے،جب آدمی اس لائن میں لگتا ہے تو وہ خود ہی اس راستے کے احوال سے واقف ہوتا چلا جاتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند