• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 148859

    عنوان: قرآن وسنت کے مطابق گزارنے کی فکر وکوشش کریں

    سوال: میرے والد نے میری کم عمری میں ہی دوسری شادی کرلی تھی، بچپن میں ہی مجھے اپنی دوسری بیوی کے گھر لائے اور قرآن پاک حفظ کرانے لگے، میں اپنی ماں سے دور بے یارو مددگار باپ اور دوسری ماں کے پاس تھا، بچپن میں ہی روز روز کی مار پیٹ سے اور سخت حالات سے میں عاجز آچکا تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ ۱۲/ یا ۱۳/ سال کی عمر میں روز روز کی مار پیٹ سے بچنے کے لیے (ڈر کی وجہ سے ) میں نے قرآن پاک سے کچھ صفحات پھاڑ کے ایک دیوار میں رکھ دئے کیونکہ میرے والد صاحب نے میری دوسری ماں کو مجھ سے روزآنہ قرآن پاک سننے کو کہا تھا، مجھے آج بھی جب وہ وقت یاد آتا ہے تو میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں، اور سوال لکھتے ہوئے بھی میری آنکھوں میں آنسو ہیں، تو کیا میں اس عمل سے کافر ہو گیا تھا یا ہوں؟ اب میں اپنے پیروں پر کھڑا ہوں، کسی پر dependent ( منحصر ) نہیں، کسی کا ڈر اور خوف نہیں، میں نے قرآن کریم صحیح حفظ نہیں کیا تھا، اس وقت اب خود دوبارہ اچھی طرح سے حفظ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اور پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں، اللہ پاک سے ڈرتا ہوں۔اب میں اپنے ایمان کا اندازہ کس طرح لگاوٴں؟ میرے بارے میں کیا حکم ہے؟ توبہ کی بھی تھی اور اب بھی کرتا ہوں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 148859

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 679-645/M=5/1438

    صورت مسئولہ میں آپ نے توبہ کرلی یہ اچھا کیا، اب بھی توبہ کرتے رہتے ہیں، اللہ پاک سے ڈرتے ہیں، پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں یہ سب چیزیں ایمان کی علامتیں ہیں، ان پر قائم رہیں، کافر ہونے کا شبہ نہ کریں اور بقیہ زندگی بھی قرآن وسنت کے مطابق گزارنے کی فکر وکوشش کریں اور اللہ سے اس کی توفیق طلب کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند