• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 14465

    عنوان:

    مجھے ابدال، قطب، غوث اور مجدد کے بارے میں بتائیں۔

    سوال:

    مجھے ابدال، قطب، غوث اور مجدد کے بارے میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 14465

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1188=1188/م

     

    ابدال، قطب وغیرہ، ہم معنی الفاظ ہیں، حدیث میں ابدال کے متعلق یوں ذکر آیا ہے کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بعض لوگوں نے گزارش کی کہ آپ اہل شام پر لعنت اور بد دعا فرمادیں، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسا ہرگز نہیں کیا جاسکتا، اس لیے کہ میں نے تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ملک شام میں چالیس ابدال ہوتے ہیں، جب ان میں سے کسی ایک کی وفات ہوجاتی ہے توان کی جگہ دوسرے کو قائم مقام کردیا جاتا ہے، اور انھیں کی برکت اور دعاوٴں سے اللہ تعالیٰ بارش برساتا ہے، اور کفار اور دشمنوں کے خلاف اہل شام کی مدد کرتا ہے، اور انھیں کی برکت سے اہل شام کے اوپر سے عذاب کو دور فرماتا ہے۔ (مشکاة شریف)

    جن ممالک یا صوبے یا علاقہ میں آسمانی آفات اور بلائیںآ تی ہیں، اس کی وجہ عام طور پر یہ ہوتی ہے کہ وہاں والوں کی طرف سے خدا کی نافرمانی حد سے تجاوز کرجاتی ہے حتی کہ ان سے قطب وابدال کی توجہات ہٹ جاتی ہیں، خدا تعالیٰ بھی سخت ناراض ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں آسمانی عذاب اور آفات ان پر آپڑتی ہیں۔ قطب وابدال کا معاملہ پوشیدہ ہوتا ہے اور ائمہ مجتہدین اور مجددین کا حال پوشیدہ نہیں ہوتا ہے، راہِ نبوت، راہ ولایت سے اعلیٰ اور فائق ہوتی ہے، اور حضرات صحابہٴ کرام میں سے ہرایک کو قطب وابدال سے اعلیٰ درجہ حاصل تھا، اور ائمہ مجتہدین اور فقہاء ومحدثین اور ہرصدی میں آنے والے مجددین کا کام ہی منہاجِ نبوت اور صحابہٴ کرام کے طریقہ کو زندہ کرنا اور شرک وبدعت کو دین سے نکال کر مٹانا ہے، اس لیے صرف حضرات صحابہٴ کرام اور خلفائے راشدین اور ان کے طریقوں کو زندہ کرنے والے ائمہ مجتہدین اور ہرصدی کے مجددین کا اتباع کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ (انوارِ ہدایت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند