عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 59401
جواب نمبر: 5940101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 670-666/B=7/1436-U اگر وہ شخص شافعی المسلک ہے تو وہ فجر کی سنت فجر کے فرض کے بعد پڑھ سکتا ہے بشرطیکہ شوافع حضرات کے یہاں ایسا کرنا جائز ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا سوال ہے کہ کیا حنفی صرف بر صغیر ہی میں ہیں یاان کا کوئی مدرسہ کسی اور ملک میں بھی ہے، او روہ کون سا ملک ہے؟ اور عرب میں حنفی کیوں نہیں ہیں اور دیوبندی میں او رحنفی میں کن مسائل کا فرق ہے؟
3308 مناظرمجھے یہ معلوم نہیں کہ چاروں اماموں کے درمیان کیا اختلاف ہے اور یہ کب شروع ہوا۔ (۱) میرے آبااور اجداد حنفی رہے ہیں تو کیا میرے لیے بھی حنفی ہونا ضروری ہے؟ (۲) دوسرے اماموں کے متبعین کے طریقے عمل کیاہیں کہ مجھے آپ کے مطابق اتباع نہیں کرنا نہیں چاہئے؟ (۳) کیا قرآن کریم کے علاوہ کوئی مستند کتاب ہے جس کا میں مطالعہ کروں تاکہ میرے شکوک کا ازالہ ہوسکے؟
4512 مناظرایک شخص کہتا ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ نے احناف کی تردیدکی۔ اوراحناف کو ان بہتر ناری فرقوں میں شامل کیا جو ایک حدیث کے مطابق ناری ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ ?شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ ? کہتے ہیں کہ مرجیہ کے بارہ فرقے ہیں جن میں حنفی بھی شامل ہیں جوابو حنیفہ رحمة اللہ نعمان بن ثابت کے پیروکار میں سے ہیں (غنیة الطالبین، ج:۱/ص:۲۱۵)۔ امام احمد بن حنبل رحمة اللہ فرماتے ہیں ?اہل الرائے ?گمراہ اور بدعتی ہیں اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و اشعار صحابہ کے دشمن ہیں، حدیث کو جھٹلاتے ہیں اور اس کو رد کرتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے مسلک کو دین بناتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر کیا گمراہی ہوسکتی ہے کہ لوگ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ترک کرکے امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے قول پر عمل کرتے ہیں۔ (کتاب السنہ، ص:۸۵) ۔ غنیة الطالبین کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ اس کا شیخ عبدالقادر جیلانی کی تصنیف ہونے میں علماء کا بہت اختلاف رہا ہے۔ اور کتاب السنہ کے بارے میں بھی تھوڑی روشنی ڈالیے۔
7789 مناظرتقلید سے متعلق چند سوالات
9345 مناظرحنفیہ احادیث میں جمع و تطبیق كا راستہ اختیار كرتے ہیں
8781 مناظراحناف دعوی کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ نے تمام پیچیدہ مسائل کو حل کردیا ہے، وہ بہت بڑے فقیہ تھے۔ جب ہم حنفی کتاب شامی اور رد مختار سید ابن شریف کے (ترانہ میں)پڑھتے ہیں کہ ایک مرتبہ امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ سے ایک مجلس میں نو سوال کئے گئے تھے۔ آپ نے فرمایا: میں نہیں جانتا ہوں تمام نومسائل کے لیے۔ وہ نو سوال جن میں سے کچھ مجھے یا د ہیں وہ یہ ہیں : (۱)مشرکین اور کفار کے بچوں کے بارے میں کیا ہے کیا وہ جنت میں جائیں گے یا جہنم میں؟ (۲)بچہ کے ختنہ کا وقت؟ (۳)کیا قیامت میں جناتوں کو بھی انسانوں کی طرح ثواب ملے گا؟ (۴)جلالہ حلال جانور (جو کہ پائخانہ کھانا شروع کردیتے ہیں ) کا گوشت کب کھایا جائے گا؟ (۵)شکاری کتے کے شکار کرنے کا وقت۔ (۶)کیا انبیاء افضل ہیں یا فرشتے؟ (۷)مسجدوں کو پینٹ کرنا؟ دو سوال مجھے یاد نہیں ہیں۔ اوپر مذکور سوال کے جواب میں امام صاحب نے فرمایا ”لا ادری“ نو سوال کے لیے۔ جب کہ احناف سینہ پیٹتے ہیں کہ اگر امام صاحب رحمة اللہ علیہ نہ آتے تو تمام پیچیدہ سوالات پیچیدہہی رہتے۔ میرے سوال کے بارے میں بدگمانی مت کریں یہ حنفی کتاب سے ہے۔ اور میں امام صاحب کے اوپر تنقید نہیں کررہا ہوں لیکن احناف کے دعوی کی وجہ سے میرا سوال پیدا ہوتا ہے۔ فقہ حنفی میں امام صاحب کے فتاوی کا فیصداور آپ کے شاگردوں کے فتاوی کا فیصد کیا ہے؟
5923 مناظر