عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 55125
جواب نمبر: 55125
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1572-1304/B=10/1435-U شاید آپ عالم نہیں، اس لیے ایسا سوال کررہے ہیں، شریعت میں قرآن وحدیث اجماع امت سے جو مسائل ثابت ہیں، اس میں کسی امام کی تقلید کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ اصولی مسائل ہیں، البتہ جو مسائل ائمہ مجتہدین نے قرآن وحدیث کو سامنے رکھ کر مستنبط کیے ہیں، امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل نے وہ بہت سارے مسائل ہیں اور مختلف فیہ ہیں تو ان میں ہم صحیح اور غیر صحیح راجح اور غیر راجح نہیں سمجھ سکتے لہٰذا ان چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کرنی ہوتی ہے، ان ہی فقہی مسائل جزئیہ میں جن کو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے مستنبط کیا ہے اور جن کو انھوں نے راجح قرار دیا ہے وہ حنفی مسلک کہلاتا ہے، بریلوی حضرات اور اسلامی جماعت کے لوگ فقہ حنفی کے جزئیات کو مانتے ہیں اور اسی پر عمل کرتے ہیں، البتہ اول فرقہ نے دین اسلام کے اندر کچھ غلط رسوم وبدعات ایجاد کیں اور ثانی فرقہ نے اپنی عقل کو استعمال کرکے اسلام کی تعلیمات کے خلاف گمراہ کن باتیں نکالیں، اس لیے ان دونوں کو گمراہ کہا جاتا ہے، ویسے فقہی جزئیات میں حنفی مسلک پر ہی چلتے ہیں، یعنی نماز حنفی مسلک کے مطابق پڑھتے ہیں، قرآن وحدیث کا عالم ہی اس بات کو سمجھ سکے گا، غیرعالم کے لیے پیمانہ سمجھنا بہت مشکل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند