• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 39516

    عنوان: تقلید کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

    سوال: تقلید کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

    جواب نمبر: 39516

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1318-255/B=7/1433 جو شخص اپنے اندر اجتہاد کے تمام شرائط رکھتا ہے، قرآن وحدیث کے تمام علوم پر عبور رکھتا ہو، مسائل کے استنباط اور تخریج کے تمام اصول وقواعد اور ان کے طریقہٴ کار میں مہارت تامہ رکھتا ہو، اس کے لیے تقلید کی کوئی ضرورت نہیں وہ اپنے اجتہاد سے جو کچھ مسائل کی تخریج کرے گا وہی اس کے لیے کافی ہے، وہ کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کا محتاج نہیں ہے۔ لیکن جو لوگ مذکورہ اوصاف کے حامل نہیں ہیں، ان کے لیے ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا از بس ضروری ہے، علماء نے لکھا ہے کہ چوتھی صدی ہجری تک تو علماء مجتہدین پیدا ہوتے رہے، مگر چوتھی صدی ہجری کے بعد سے یعنی ایک ہزار برس سے کوئی مجتہد دنیا میں پیدا نہیں ہوا، لہٰذا چوتھی صدی ہجری کے بعد سے ہرشخص کے لیے خواہ وہ عالم ہو یا نہ ہو، ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا واجب اور ضروری ہے، اگر کوئی تقلید نہ کرے گا تو وہ شریعت کو کھیل تماشا بناکر رکھ دے گا۔ بلکہ آزادی اور دہریت کی طرف بڑھنے لگے گا۔ چنانچہ مولانا محمد حسین بٹالوی جو غیرمقلدوں کے مقتدا اور پیشوا گذرے ہیں انھوں نے لکھا ہے کہ ”پچیس برس کے تجربہ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ غیرمقلدیت دہریت کی طرف لے جاتی ہے“، تقلید کی شرعی حیثیت پر بہت سے علماء نے چھوٹے چھوٹے رسالے لکھے ہیں، اس میں ایک رسالہ آپ کے یہاں کے مولانا صفدر خاں صاحب شیخ الحدیث نے بھی لکھا ہے وہ بہت جاندار ہے، غیرمقلدوں کے تمام اعتراضات کے جوابات بھی اس میں آگئے ہیں، اور بڑی کتابوں میں تجلیاتِ صفدر کا مطالعہ کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند