• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 171845

    عنوان: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے رفع یدین کو ترک کردیا تھا اور صرف نیت باندھتے وقت ہاتھوں کو اٹھاتے تھے

    سوال: رفع یدین کے لیے آپ سے پوچھنا تھا حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی جز رفع یدین کسی دوست سے لیکر پڑھی۔اس میں تقریباً 12 مستند اور جلیل القدر صحابہ کرام سے امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے۔ ہم لوگ اہل سنت والجماعت ہیں اور کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو تازہ کرنا نہیں چاہئے۔براہ کرم رہنمائی فرمایئے۔

    جواب نمبر: 171845

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:960-96T/sd=11/1440

    احناف کے نزدیک تکبیر تحریمہ کے علاوہ نماز میں کہیں بھی رفع یدین نہیں ہے ، اُن کے نزدیک رفع یدین کی احادیث منسوخ ہوگئی ہیں، اس لیے کہ احادیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے رفع یدین کو ترک کردیا تھا اور صرف نیت باندھتے وقت ہاتھوں کو اٹھاتے تھے ، ترمذی شریف میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاوٴں؟ پھر آپ نے نماز پڑھائی اور صرف پہلی مرتبہ دونوں ہاتھوں کو اٹھایا:

    عن علقمة قال: قال عبد اللہ بن مسعود ألا أصلی بکم صلاة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فصلّی فلم یرفع یدیہ إلا فی أول مرة (ترمذی: ۱/۳۵، ابواب الصلاة)

    علامہ ابن حزم نے المحلی میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے ، امام احمد بن حنبل، دارقطنی، ابن قطان، ابن تیمیہ اورامام نسائی کے نزدیک بھی اس کی صحت مسلّم ہے ، یہ روایت ابوداود، نسائی، شرح معانی الآثار میں بھی متعدد طریق سے مروی ہے ، اس کے علاوہ حضرت براء بن عازب، عبد اللہ بن عمر، ابن عباس، ابوہریرہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی متعدد احادیث مروی ہیں، جن میں یہ صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف شروع نماز میں رفع یدین کرتے تھے ۔ اس لیے احناف کے نزدیک رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت اور تشہد کے بعد تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت رفع یدین منسوخ ہے اور نہ کرنا اولیٰ اورافضل ہے، احناف کا مسلک احادیث سے مدلل و مبرہن ہے ، امام بخارینے جو روایتیں نقل کی ہیں، احناف کے نزدیک و ہ منسوخ ہیں، باقی اس مسئلے سے متعلق دار العلوم دیوبند کا ایک مدلل و مفصل فتوی چند اہم عصری مسائل جلد اول اور چند اہم فتوے نامی کتاب میں شائع ہوچکا ہے ، یہ دونوں کتابیں دار العلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند