• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 146856

    عنوان: حج قران كے بارے میں

    سوال: غیر مقلدین فقہ حنفی کے اس مسئلے پہ اعتراض کرتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں کہ یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رض نے (حج قران میں) ایک ایک دفعہ طواف اور سعی بین الصفا والمروة کی_،،(مسلم#3074)فقہ حنفی-->(...ان القارن عندنا یطوف طوافین و یسعی سعیین)،ہم احناف کے نزدیک حج قران کرنے والا(خلاف_ سنت_نبویة کے )دو دفعہ طواف اور دو دفعہ سعی کریگا_(ھدایة:1/280سطر5، کتاب الحج،باب القران)۔برائے مہربانی اس کا مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146856

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 313-957/M=8/1438

    غیرمقلدین کا کام ہے فقط فقہ حنفی پر اعتراض کرنا اور بے بنیاد الزام لگانا، اس الزام کو ثابت کرنا ان کے بس کی بات نہیں، غیرمقلدین کو اس کی توفیق نہیں ہوتی کہ اعتراض کرنے سے پہلے تمام چیزوں کی تحقیق کرلیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا اعتراض ہمارے خلاف پڑجائے صورت مسئولہ میں غیرمقلدین کا ہدایہ کے اس مسئلے پر کہ ”قارن دو طواف کرے گا اور دو سعی کرے گا“ اعتراض کرنا کہ یہ حدیث کے خلاف ہے، یہ جہالت ہے، یہ مسئلہ نص سے ثابت ہے، امام نسائی نے اپنی سنن میں روایت ذکر کی ہے اور اس کے رُواة ثقہ ہیں: ” عن علي رضي اللہ عنہ أنہ جمع بین الحج والعمرة فطاف طوفین وسعی سعیین وحدث أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فعل ذلک، أخرجہ النسائي في مسند علي ورُواتہ موثقون“ اور مسلم شریف کی مذکورہ روایت کی مختلف توجیہات کی گئی ہیں، اس پر بہت مفصل کلام حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے اعلاء السنن میں کیا ہے، دیکھئے ا علاء السنن: ۱۰/۲۷۹تا ۲۹۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند