• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 7378

    عنوان:

    چار ماہ پہلے میرا ایک رشتہ دار (عمر 35سال) تین بچوں کا باپ حنفی مذہب کا پیروکار (سنی مسلم)نے نشہ کی حالت میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی۔ ہمیں اس بارے میں آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ (۱)کیا اسلام کے مطابق اس کی طلاق قابل قبول ہوگی؟(۲)اگر طلاق واقع ہوگئی تو اس کا اپنی بیوی کے ساتھ رہنے کا کیا طریقہ ہے کیوں کہ وہ لوگ طلاق نہیں چاہتے ہیں۔

    سوال:

    چار ماہ پہلے میرا ایک رشتہ دار (عمر 35سال) تین بچوں کا باپ حنفی مذہب کا پیروکار (سنی مسلم)نے نشہ کی حالت میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی۔ ہمیں اس بارے میں آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ (۱)کیا اسلام کے مطابق اس کی طلاق قابل قبول ہوگی؟(۲)اگر طلاق واقع ہوگئی تو اس کا اپنی بیوی کے ساتھ رہنے کا کیا طریقہ ہے کیوں کہ وہ لوگ طلاق نہیں چاہتے ہیں۔

    جواب نمبر: 7378

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 898=898/ م

     

    اگر شخص مذکور (آپ کا رشتہ دار) اپنی بیوی کو تین طلاق دینے کا اقرار کرتا ہے یا دو عادل گواہ اس کی شہادت دیتے ہیں تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور شوہر بیوی دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے۔ نشہ کی حالت میں بھی طلاق پڑجاتی ہے۔ اب بغیر حلالہ شرعی کے دونوں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، حلالہ کی صورت یہ ہے کہ مطلقہ عورت، عدت کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے، اور وہ ہمبستری کے بعد طلاق دیدے یا شوہر کا انتقال ہوجائے، بہر دو صورت عورت عدت گذارلے تو اب اس کا نکاح پہلے شوہر سے ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ دونوں کے ایک ساتھ رہنے کا کوئی طریقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند