• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 69120

    عنوان: میرے ماموں نے تین طلاقیں ایک ہی وقت میں دیں، عدالت میں کھڑے ہوکر، انھوں نے کہا کہ میں تمھیں آزاد کرتا ہو تین مرتبہ کہا۔

    سوال: میرے ماموں نے تین طلاقیں ایک ہی وقت میں دیں، عدالت میں کھڑے ہوکر، انھوں نے کہا کہ میں تمھیں آزاد کرتا ہو تین مرتبہ کہا۔ سابقہ سوال وجواب ------------------ جناب مفتی صاحب، میرے ماموں نے دوسری شادی کی۔ اور اس سے ان کی ایک بیٹی بھی ہے ۔ دوسری شادی کو ماموں کے گھر والوں نے قبول نہیں کیا۔ اور ماموں کی مالی حالت بھی ٹھیک نہ تھی۔ اور ان کی دوسری بیوی ہر وقت علیحدہ گھر کی متقاضی رہی۔ اور وہ عرصہ ۳ سال اپنی ماں کے گھر رہی۔ اسی دوران اس کے گھر والے اس کو طعنہ دیتے رہتے ۔جس سے وہ پریشان رہتی تھی۔ اسی دوران اس کی ملاقات اپنی دوست سے ہوئی۔ اور اس کی دوست نے کہا کہ میرا ایک کزن ہے جو کہ اس کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے ۔ اور اس کی دوست نے ماموں کی دوسری بیوی کو ورغلایا کہ دیکھتے ہیں کہ تمہارا شوہر تمہارا خیال رکھتا ہے کہ نہیں اور آپ میرے کزن سی نکاح کر لو۔ تاکہ جب تمہارے خاوند کو جب پتا چلے گا تو وہ تمہیں گھر لے دے گا۔ تو ماموں کی دوسری بیوی نکاح پر نکاح کر لیتی ہے ۔ اور اسے کہا جاتا ہے اگر اس کا خاوند گھر لے دے گا تو وہ اس کاغذی نکاح کو ضایع کردیں گے ۔ ادھر ماموں کو اس ساری کہانی کا ذرہ برابر بھی پتا نہیں ہو تا۔۔ اور وہ پیسوں کا انتظام کر کے اس کو پلاٹ لے کر دیتے ہیں۔ اور ماموں کی دوسری بیوی اپنے نئے خاوند کو فون کر کہتی ہے کہ آپ مجھے فری کر دو کیونکہ میرا خاوند مجھے گھر لے کر دے رہا ہے ۔ اور وہ ٹالتا رہا اور آخر کار ماموں کو پتا چل جاتا ہے اور وہ اپنے دئے گئے پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن لڑکی کے گھر والے اس نئے داماد جوکہ باطل نکاح سے ان کا داماد ہے کے کہنے پر انکار کردیتے ہیں پیسے لوٹانے کے لیے ۔ ماموں کیس دائر کر دیتے ہیں۔ آخر کار ماموں کا نیا سسرال ان کے پیسے واپس کرنے پر رضا مند ہو جاتا ہے اور ماموں کو کہا جاتا ہے کہ آپ اپنی اس دوسری بیوی کو طلاق دو۔ یوں طلاق ہو جاتی ہے اور باطل داماد بھی اپنا باطل نکاح کو ختم کر دیتا ہے ۔ اب ماموں کی سابقہ بیوی دوبارہ رجوع کرنا چاہتی ہے ۔ اور اس کی وجہ دونوں کی بیٹی ہے ۔ اور ماموں کی سابقہ بیوی اپنے آپ کو کوستی ہے اور کہتی ہے کہ اس کی بیوقوفی کی وجہ سے اس کا گھر برباد ہو گیا۔ اس صورت حال میں کیا ماموں اپنی سابقہ بیوی سے رجوع کر سکتے ہیں جب کہ ان کا نکاح ختم ہو چکا ہے ۔ اور وہ باطل نکاح بھی۔ اور شرعیت اس معاملے میں کیا حکم دیتی ہے ۔ اور ماموں کی سابقہ دوسری بیوی اور اس کے سابقہ سسرال چاہتے ہیں کہ ماموں دوبارہ شادی کریں ۔ Fatwa ID: 901-883/H=9/1437 ” ماموں کو کہا جاتا ہے کہ آپ اپنی دوسری بیوی کو طلاق دو ۱ھ“ اس مطالبہ پر ماموں نے طلاق دی یا نہیں اگر دی تو کن الفاظ میں اور کتنی طلاق دیں؟ صاف صحیح واضح لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔ از: محمود حسن بلند شہری غفرلہ 25/08/1437 الجواب صحیح: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند -----------------------

    جواب نمبر: 69120

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1066-1080/H=10/1437 مطالبہٴ طلاق پر ماموں نے اپنی دوسری بیوی کو عدالت میں کھڑے ہوکر تین دفعہ یہ کہہ دیا کہ ”میں تمہیں آزاد کرتا ہوں“ تو اس سے تین طلاق واقع ہوگئیں ماموں کو اب نہ حقِّ رجعت باقی رہا اور نہ تجدیدِ نکاح بغیر حلالہٴ شرعیہ کا استحقاق ہے البتہ مطلقہ عورت کو حق حاصل ہوگیا کہ بعد انقضاءِ عدت علاوہ شخص مذکور (آپ کے ماموں) کے جہاں چاہے اپنا عقدِ ثانی کرلے بخاری شریف ج: ۲ ، ص:۷۹۱ الفتاویٰ الہندیہ ج: ۱ ، ص: ۵۰۱ وغیرہ میں صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند