• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68916

    عنوان: طلاق رجعی دینے کے بعد صر ف دل میں رجوع کی نیت کرنا

    سوال: ابوبکر نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی دی اور عدت کے دوران ابوبکر نے رجوع کی نیت دل میں کر لی۔اور رجوع کا کسی کو کہا بھی نہیں نہ کسی کو علم ہے ۔دونوں فریقین میں اختلافات بھی برقرار ہیں۔ابوبکر کے والدین باربار اپنی بیوی لانے کا کہتے ہیں لیکن ابوبکر نہیں لاتا۔ابوبکر اپنے ماموں کے کہنے پر سسرال کے ہاں جاتا ہے تاکہ ان کے اعتراضات کا جواب دے سکے لیکن سسرال ابوبکر سے ملنے کا انکار کرتے ہیں۔عدت گزرنے کے دوماہ بعد ابوبکر کے والد جاکر اس کی بیوی کو لے آتے ہیں۔اس کے بعد ابوبکر کی بہن و غیرہ ابوبکر سے پوچھتے ہیں کہ رجوع کیا تھا تو ابوبکر نے دل میں رجوع کی نیت کی تھی اس کو رجوع سمجھ کر کہ دیتا ہے کہ کرلیا تحا۔کیا ایسی صورت میں ابوبکر کا رجوع ہوا یا اسے دوبارا نکاح کرنا پڑیگا؟اور رجوع کے لیے کس کی بات کا اعتبار کیا جائے گا خاوند کی قسم کا یا کسی اور کی بات کا؟برائے مہربانی اس مسئلہ کی حل تفصیل تو عنایت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 68916

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 971-951/H=10/1437 اگر صرف ایک یا دو طلاق رجعی دی تھی اور اس کے علاوہ کبھی کوئی طلاق ابوبکر نے نہیں دی اور عدت گذرنے سے پہلے قولاً یا عملاً رجعت نہیں کی بلکہ صرف رجوع کی نیت دل میں کی تھی تو ایسی صورت میں رجعت نہ ہوئی صورت مسئولہ میں رجعت کا حق تو ختم ہوگیا البتہ بتراضئ طرفین نکاح جدید بغیر حلالہ کے ہو سکتا ہے۔ نوٹ: اگر ابوبکر (شوہر) زبان سے رجعت کرلینے کا دعوی کرتا ہو تو ایسی صورت میں سوال دوبارہ کریں۔ (ھ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند