معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 6852
میاں اور بیوی کے درمیان طلاق کی وجہ سے جدائی ہوگئی۔ جب شادی ہوئی تھی تو شوہر نے زیورات دئے تھے اور بیوی کا حصہ رکھا تھا۔ اب وہ دونوں علیحدہ ہوگئے ہیں کیا بیوی کو زیورات اورحصہ کو شوہرکو واپس کرنا ہوگا؟
میاں اور بیوی کے درمیان طلاق کی وجہ سے جدائی ہوگئی۔ جب شادی ہوئی تھی تو شوہر نے زیورات دئے تھے اور بیوی کا حصہ رکھا تھا۔ اب وہ دونوں علیحدہ ہوگئے ہیں کیا بیوی کو زیورات اورحصہ کو شوہرکو واپس کرنا ہوگا؟
جواب نمبر: 685201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1469=1278/ ب
شوہر نے اپنی بیوی کو زیورات کس طرح پر دیئے تھے، یعنی ہبہ کرکے اس کے قبضہ میں دیدیا تھا یا یہ کہ عاریةً دیا تھا۔ ہبہ کردینے کی صورت میں اب وہ زیورات واپس نہیں لے سکتے۔ اور اگر عاریةً دیئے ہیں تو پھر علاحدگی کے بعد شوہر انھیں واپس لے سکتا ہے۔ بیوی کا حصہ رکھنے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ کس چیز میں حصہ رکھا تھا؟ سوال واضح کرکے لکھئے اس کے بعد جواب دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں فسخ کے بارے میں کچھ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ دراصل میرے کزن بھائی نے فسخ کرایا انھوں نے صرف شادی کی تھی اوررخصتی نہیں ہوئی تھی اور کوئیخلوت بھی نہیں ہوئی تھی۔ لڑکے نے یہ جھوٹ بولا کہ اس کی کبھی شادی نہیں ہوئی، نیز اس نے مہر ادا کرنے کی بات کی، لیکن اس نے کبھی ادا نہیں کی ، اس نے لڑکی سے اور زیادہ ادھار پیسے مانگے۔ در اصل وہ دم چھلا ہے کیوں کہ اس کی پہلی شادی بھی ٹھیک اسی طرح ختم ہوچکی ہے۔ بہت مہربانی ہوگی اگر جواب تصدیق کے ساتھ مل جاوے۔
1394 مناظرمیں
شادی شدہ ہوں، ایک لڑکا ایک لڑکی ہے۔ شادی کو سولہ سال ہوگئے ہیں ،لیکن ہمیشہ میری
بیوی بار بار مجھ سے جھگڑا کرکے اپنی ماں کے گھر چلی جاتی ہے۔ کئی بار سمجھایا،
پیار سے ڈرا دھمکا کر، لیکن ہمیشہ آتی ہے او رتین چار مہینے رہنے کے بعد کوئی نہ
کوئی الزام لگا کر چلی جاتی ہے۔ میں نے اللہ کا خوف بھی دلایا، لیکن سمجھ میں اس
کے نہیں آتا۔ اس کی ممی اسے اپنے گھر میں پناہ دیتی رہتی ہے۔ ایک اوراس کی چھوٹی
بہن ہے اس کا آدمی اس کے ساتھ سسرال میں ہی رہتا ہے، مجھ ے بھی کہتے ہیں لیکن میں
نہیں رہنا چاہتا۔ طبیعت میری خراب رہنے لگی۔ اس کے بعد میں نے بنا کسی کو بتائے
ایک طلاق شدہ عالمہ سے شادی کر لی، لیکن نصیب میں یہ عالمہ بھی غلط نکلی، نماز
وغیرہ سے دور، چوری کرنا ، گانا سننا اور گاناوغیرہ۔ اس کو بھی کئی بار سمجھایا
لیکن یہ بھی سمجھتی نہیں ہے۔ دراصل میں ساؤتھ افریقہ میں نوکری کرتا ہوں اور عالمہ
نے میری دولت کو دیکھ کر شادی کرلی، حالانکہ میں نے عالمہ سے شادی کرنے سے پہلے سب
اپنے بارے میں بتادیاتھا۔ .....
میں
نے اپنی بیوی کو ای میل کے ذریعہ تین طلاق دے دی۔جس کی بڑی وجہ میری بیوی کا مجھ
سے رویہ تھا۔ جب یہ طلاق ان کو ملی تو انھوں نے مخالف علماء سے رابطہ کیا اور ا ن
کو اہل حدیث کے علماء نے ایک فتوی لکھ کہ دے دیا کہ ایک ہی طلاق ہوئی۔ میں اس فتوی
کی تفصیل ساتھ نیچے بیان کرتاہوں، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ رجوع ممکن ہے
یا نہیں؟ اوراگر ممکن نہیں، تو اس فتوی میں بیان کردہ حوالہ جات کی کیا حیثیت ہے۔
سوال: [میں نے اپنی بیوی کو تین طلاق ای میل کے ذریعہ ایک ہی بار میں دے دی، کیا
عدت مکمل ہونے سے پہلے رجوع ممکن ہے، قرآن اور سنت کی روشنی میں اس کا حل تجویز
کریں]۔جواب: [ صورت مسئولہ بشرط صحت سوال کے مطابق، مسمی ?ج? نے اپنی بیوی مسمات
?و? کو بذریعہ ای میل تین طلاقیں دیں۔ اگر ای میل یقینی طور سے مسمی ?ج? کی طرف سے
ہی ہے تو اس صورت میں یہ ایک طلاق شمار کی جائے گی۔ جیسا کہ حضرت رکانہ رضی اللہ
تعالی عنہ نے جب اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، ........
مجھے طلاق کے بارے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ لڑکا اور لڑکی کا نکاح ہوگیا ،مگر ابھی تک ان کی رخصتی نہیں ہوئی ہے یعنی وہ دونوں ابھی تک اپنے اپنے گھر پہ ہے۔ اور وہ دونوں موبائل پر ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، کئی بار دونوں مل بھی چکے ہیں، لیکن ابھی تک انہوں نے ہمبستری نہیں ہے۔ دونوں میں کسی بات کو لے کر آپس میں بات بگڑ گئی تو اس لڑکے نے لڑکی کی ماں یعنی ساس سے فون پر ہی یہ کہہ دیا کہ میں اسے طلاق دے رہاہوں، اور نہ میں اس سے کوئی رشتہ رکھنا چاہتاہوں۔ آپ ہمیں اس مسئلہ کے بارے میں بتائیں کہ کیا اس سے طلاق ہوگئی؟ ایسی صورت میں اب لڑکے یا لڑکی کو کیا کرنا چاہئے؟
1697 مناظرمیری رات اوردن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔ اللہ مجھے معاف کرے۔ (جلد از جلد جواب دیں میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں گا)۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے داماد کا انتقال 16 اکتوبر 2008 کو ہوگیا ہے۔ اس وقت میری بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہے میرے گھر پر عدت گزار رہی ہے۔ 35دن تک وہ اپنے سسرال میں تھی اس کی ساس سسر نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانا چاہتے ہو تو لے جاؤ اس لیے میں لے آیا ہوں۔ ایک اوربات بھی تھی کہ اس گھر میں بیٹی سے کوئی صحیح بات بھی نہیں کرتا تھا نہ ہی کھانا وغیرہ کا کوئی صحیح خیال کرتا تھا۔ حمل کی حالت میں صحیح خیال رکھنا چاہیے تھا (ان کواپنے گھر میں رکھنا ہی نہیں تھا) اس لیے انھوں نے کہا تھا۔ جب اس کی ماں کوئی کچھ چیز لے جاتی تھی تو بھی ڈر لگتا تھا، ہر چیز کو وہ لوگ نوٹ کرتے تھے۔ جب کہ بیٹی تووہاں رہنے میں خوش تھی مگر مجھ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی۔ داماد اورسسرتو بہت اچھے تھے مگر ساس کی طبیعت بہت ہی مختلف تھی۔ میں نے بھی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا ہے اللہ مجھے معاف کرے آپ دعا میں یاد رکھیں۔اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ذرا تفصیل سے بتائیں اورجلد از جلد جواب دیں؟ کیا ہم نے ان کے کہنے پر صحیح کیا ہے یا نہیں؟ وہ سب کو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم خود ہی لے آئے ہیں۔ اللہ ہی جانتا ہے کون صحیح اورکون غلط ہے؟
2556 مناظرطلاق
و خلع کے بعد چھوٹے بچوں کا کیا ہوگا؟