• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68018

    عنوان: چالیس سال کی عمر سے پہلے نکاح كرنے پر طلاق معلق كرنا؟

    سوال: اگر کوئی شخص قسم کھائے کہ اگر میں نے چالیس سال کی عمر سے پہلے کسی لڑکی سے شادی کی تو اس کو تین طلاق،تو کیا اب چالیس سال کی عمر سے پہلے شادی نہیں کرسکتا؟اگر نہیں کرسکتا توکیااس کا کوئی متبادل طریقہ ہے ؟اور چالیس سال کی عمرسے کونسی عمر مراد ہوگی اسلامی یا انگریزی کیونکہ اس نے قسم میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیاکہ وہ کس اعتبار سے چالیس سال کا بول رہا ہے ،اسلامی یا غیر اسلامی؟

    جواب نمبر: 68018

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1358-1429/L=12/1437 صورت مسئولہ میں اگروہ شخص چالیس سال کی عمر سے پہلے نکاح کرتا ہے تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر شوہر پر حرام ہو جائے گی؛ البتہ اگر کوئی شخص بحیثیت فضولی نہ کہ بحیثیت وکیل اس کا نکاح کرادے اور وہ شخص قولاً اجازت کے بدلے فعلاً اجازت دیدے مثلاً بیوی کے پاس مہر کا کل یا بعض حصہ ارسال کردے تو اس صورت میں نکاح بھی درست ہو جائے گا اور طلاق واقع نہ ہوگی جہاں تک عمر کا تعلق ہے تو اگر اس شخص نے بوقتِ قسم قمری یا شمسی جو بھی سال مراد لی ہوگی اس کا اعتبار ہوگا اور اگر اس نے کچھ بھی مراد نہ لیا ہو تو عرفاً جو شائع و ذائع ہو اس کا اعتبار ہوگا اور سال کے سال کے سلسلے میں عرفاً انگریزی سال مراد لیا جانا شائع و ذائع ہے اس لیے صورت مسئولہ میں عدمِ نیت کی صورت میں چالیس سال انگریزی مراد ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند