• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 67276

    عنوان: میرا تم سے کوئی سمبند نہیں سے طلاق واقع ہوگی؟

    سوال: اگر کوئی بندہ مذاق میں اپنی بیوی سے یہ کہ دے کہ تمہارا اور میرا کوئی سمبند نہیں ہے جبکہ اس کا ارادہ ہر گز طلاق دینے کا نہ ہو تو کیا یہ طلاق کے زمرے میں آئے گا؟ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 67276

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 985-970/N=10/1437 شوہر کا بیوی سے یہ کہنا کہ” تمہاا اور میرا کوئی سمبند نہیں ہے“، طلاق کنائی کی دوسری قسم سے ہے جو سبّ (برا بھلا )اور جواب دونوں کا احتمال رکھتی ہے، اور طلاق کنائی کی اس قسم میں نیت یا مذاکرة الطلاق کی صورت میں طلاق واقع ہوتی ہے، حالت رضا یا حالت غضب میں نیت کے بغیر طلاق واقع نہیں ہوتی ؛ اس لیے صورت مسئولہ میں اگر قائل کی نیت طلاق کی نہ تھی اور نہ مذاکرة الطلاق کی حالت تھی تو اس جملہ سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی(امداد الفتاوی ۲: ۴۳۹، سوال:۵۲۶، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند،فتاوی دار العلوم دیوبند ۹: ۳۹۴،سوال: ۴۵۲، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند،فتاوی محمودیہ ۱۲:۵۶۳، ۵۶۴،سوال: ۶۲۱۰، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل،احسن الفتاوی ۵: ۱۹۲،۱۹۳، مطبوعہ: ایچ، ایم سعید، کراچی)، قال فی الدر ( مع الرد، کتاب الطلاق، باب الکنایات۴:۵۲۹-۵۳۴-ط مکتبة زکریا دیوبند):ونحوخلیة، بریة، حرام ، بائن ومرادفھا کبتة وبتلة یصلح سبا،……،ففي حالة الرضا أي غیر الغضب والمذاکرة تتوقف الأقسام الثلاثة تأثیراً علی نیة للاحتمال ………وفي مذاکرة الطلاق یتوقف الأول فقط ویقع بالأخیرین وإن لم ینو الخ اھ، وفی الرد: قولہ: ”توقف الأولان“: أي: ما یصلح ردا وجواباً ، وما یصلح سباً وجواباًالخ اھ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند