• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 66839

    عنوان: بغیر نکاح کے اُس لڑکی کو طلاق دینا جس سے نکاح کرنا ہو !

    سوال: اگر کوئی لڑکا کسی لڑکی سے ناراض ہوکر اسے تین طلاقیں دیدے جب کہ ابھی ان کا نکاح نہیں ہوا۔ لیکن محبت تھی اور غصہ میں شادی سے پہلے ہی طلاق دیدی تو اس کا کیا مسئلہ ہے؟

    جواب نمبر: 66839

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 868-842/SD=10/1437 نکاح سے پہلے طلاق کا شرعا کوئی اعتبار نہیں ہے، لہذا اگر کسی نے نکاح سے پہلے کسی لڑکی کو طلاق دیدی، تو اُس طلاق کا شرعا کوئی اعتبار نہیں ہوگا، نکاح کے بعد وہ اُس کی بیوی ہو جائے گی اور اُس کے پاس تین طلاق کا اختیار باقی رہے گا؛ البتہ اگر کوئی تعلیقا طلاق دے، یعنی: مثلا اس طرح کہے: اگر میں فلاں لڑکی سے شادی کروں، تو اسے طلاق، یا کہے: میں جس سے بھی نکاح کروں، اسے طلاق، تو ایسی صورت میں اس طلاق کا اعتبار ہوگا اور نکاح کرتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی۔ وإذا أضاف الطلاق إلی النکاح وقع عقیب النکاح مثل أن یقول لامرأة إن تزوجتک فأنت طالق أو کل امرأة أتزوجہا فہي طالق۔ (الہدایة ۲/۳۶۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند