معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 66839
جواب نمبر: 6683901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 868-842/SD=10/1437 نکاح سے پہلے طلاق کا شرعا کوئی اعتبار نہیں ہے، لہذا اگر کسی نے نکاح سے پہلے کسی لڑکی کو طلاق دیدی، تو اُس طلاق کا شرعا کوئی اعتبار نہیں ہوگا، نکاح کے بعد وہ اُس کی بیوی ہو جائے گی اور اُس کے پاس تین طلاق کا اختیار باقی رہے گا؛ البتہ اگر کوئی تعلیقا طلاق دے، یعنی: مثلا اس طرح کہے: اگر میں فلاں لڑکی سے شادی کروں، تو اسے طلاق، یا کہے: میں جس سے بھی نکاح کروں، اسے طلاق، تو ایسی صورت میں اس طلاق کا اعتبار ہوگا اور نکاح کرتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی۔ وإذا أضاف الطلاق إلی النکاح وقع عقیب النکاح مثل أن یقول لامرأة إن تزوجتک فأنت طالق أو کل امرأة أتزوجہا فہي طالق۔ (الہدایة ۲/۳۶۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا نام محمد ارشد ہے۔ میں ایک بہت ہی ضروری مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ ہماری ایک قریبی رشتہ داری میں یہ مسئلہ پیش آیا ہے۔ ان کی شادی کو صرف ایک مہینہ ہی ہوا تھا اور ان کے یہاں گھریلو مسئلہ شروع ہونے کے باعث طلاق تک بات پہنچ گئی ہے، اور ان صاحب نے دو گواہوں کے سامنے طلاق کے کاغذ پر دستخط کردیا ہے اور وہ کاغذ ابھی تک ان کی بیوی کو بھیجا نہیں گیا ہے۔ اور اب وہ صاحب چاہ رہے ہیں کہ وہ دوبارہ اپنی شادی شدہ زندگی ان ہی کے ساتھ شروع کریں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ان کے درمیان طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟ اوران کی بیو ی حاملہ ہے۔ برائے مہربانی اس کا جواب مجھے جلد ازجلد دیجئے گا۔
2816 مناظرایک لڑکی نے کسی غیر مسلم کے ساتھ کچھ دن گزارے جس سے ایک لڑکی بھی پیدا ہوئی۔ کیس ہونے کے بعد اس شخص کو جیل ہوئی۔ اب یہ لڑکی کسی مسلمان شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ کیا اس کی شادی کے لیے غیر مسلم شوہر سے خلع لینا ضروری ہے یا بغیر خلع لیے ہوئے شادی کرسکتے ہیں؟
1889 مناظرطلاق کی کتنی قسمیں ہیں؟ اور کیا حکم ہے ؟ اجمالاً وضاحت فرمائیں۔
8497 مناظرتین شخص تھے ایک عورت اوردو مرد اور ان میں سے ایک (مرد) نے ایم آر سی پی امتحان (ڈاکٹر کی ٹریننگ کا امتحان)پاس کرلیا ؛ اور عورت نے دو نوں مردوں سے کہا کہ زندگی میں ایک مرتبہ ایم آر سی پی امتحان کا پاس کرناہوتا ہے ۔لیکن زندگی میں کئی مرتبہ طلاق دی جاسکتی ہے لیکن ایم آر سی پی کا امتحان پاس کرنا ایک ہی بار ہوتا ہے۔ جب کہ وہ ایسا کہہ رہی تھی تو ان دو مردوں میں سے ایک اس کے بیان کو سن کرکے اپنا سر اوپر اورنیچے ہلا رہا تھا۔ کیا اس سے اس کا نکاح متاثر ہوگا؟ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں کی تھی۔
1930 مناظراگر ایک شخص کہے کہ اگر میری بیوی اپنے بہن کے گھر گئی تو میری طرف سے طلاق ہے۔ یہ الفاظ اس وقت کے ہیں جب بیوی کی بہن کی شادی نہیں ہوئی تھی اور جس جگہ اس کا بیاہ ہورہا تھا اس پر یہ شخص ناراض تھا اور اس گھر سے مراد سالی کا سسرال تھا، اب جب لڑکی کی شادی ہوچکی ہے وہ شخص اپنے الفاظ پر پشیمان ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اپنے بہن کے گھر جائے۔ برائے مہربانی بتادیں کہ اس صورت میں اس کی بیوی اگر بہن کے گھر جاتی ہے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے کہ نہیں؟ اور کونسی قسم کی طلاق ہوگی اور چانے سے صرف ایک مرتبہ طلاق واقع ہوجائے گی یا ہربار جانے سے الگ الگ طلاق واقع ہوگی۔ اگر اس صورت حال کا کوئی شرعی حل ہو تو مہربانی فرماکر ہدایت فرمادیں تاکہ وہ عورت اپنے بہن کے گھر جاسکے۔
3548 مناظر