• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 6088

    عنوان:

    میں فسخ کے بارے میں کچھ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ دراصل میرے کزن بھائی نے فسخ کرایا انھوں نے صرف شادی کی تھی اوررخصتی نہیں ہوئی تھی اور کوئیخلوت بھی نہیں ہوئی تھی۔ لڑکے نے یہ جھوٹ بولا کہ اس کی کبھی شادی نہیں ہوئی، نیز اس نے مہر ادا کرنے کی بات کی، لیکن اس نے کبھی ادا نہیں کی ، اس نے لڑکی سے اور زیادہ ادھار پیسے مانگے۔ در اصل وہ دم چھلا ہے کیوں کہ اس کی پہلی شادی بھی ٹھیک اسی طرح ختم ہوچکی ہے۔ بہت مہربانی ہوگی اگر جواب تصدیق کے ساتھ مل جاوے۔

    سوال:

    میں فسخ کے بارے میں کچھ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ دراصل میرے کزن بھائی نے فسخ کرایا انھوں نے صرف شادی کی تھی اوررخصتی نہیں ہوئی تھی اور کوئیخلوت بھی نہیں ہوئی تھی۔ لڑکے نے یہ جھوٹ بولا کہ اس کی کبھی شادی نہیں ہوئی، نیز اس نے مہر ادا کرنے کی بات کی، لیکن اس نے کبھی ادا نہیں کی ، اس نے لڑکی سے اور زیادہ ادھار پیسے مانگے۔ در اصل وہ دم چھلا ہے کیوں کہ اس کی پہلی شادی بھی ٹھیک اسی طرح ختم ہوچکی ہے۔ بہت مہربانی ہوگی اگر جواب تصدیق کے ساتھ مل جاوے۔

    جواب نمبر: 6088

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 645=682/ ل

     

    نکاح کے بعداگر زوجین کے درمیان اللہ کے حدود کو قائم رکھنا دشوار ہو اورشوہر طلاق یا خلع پر آمادہ نہ ہو تو کچھ صورتوں میں شریعت عورت کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنا معاملہ قاضی شرعی/دارالقضا/شرعی پنچایت میں لے جائے۔ یہ حضرات پوری تحقیق کے بعد اور شرعی اصولوں کی روشنی میں جب اس نتیجے تک پہنچ جاتے ہیں کہ عورت کا مقدمہ صحیح ہے تو شرعاً ان کواختیار ہوتاہے کہ وہ شوہر کی طرف سے نیابت کرتے ہوئے عقد نکاح ختم کردیں۔ فقہی اصطلاح میں اس کو فسخ نکاح سے تعبیر کرتے ہیں۔اس لیے اگر کوئی کمی شوہر میں ہے تو اس معاملہ کوقاضی شرعی/دارالقضاء/شرعی پنچایت میں لے جاکر حل کرایا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند