معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 6058
مجھے طلاق کے بارے میں آپ کی مدد درکار ہے۔ میری بہن کی شادی ایک شخص سے پانچ سال پہلے ہوئی۔ جس دن سے اس کی شادی ہوئی تب سے وہ سخت پریشانی کی زندگی گزار رہی ہے۔ شروع میں ہم نے سوچا کہ چیزیں معمول پر آجائیں گیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ میاں بیوی کے درمیان اس رشتہ نے ان کی شادی شدہ زندگی سے متعلق بہت سارے اختلافات ثابت کئے ہیں۔یہ خراب ہی ہوتا گیا۔بات اس حد تک خراب ہوگئی کہ اس کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا اور آخر کار گزشتہ سال اپنے والدین کے گھر واپس آنا پڑا۔ مصیبتوں کے پہاڑ جس کو اس کو برداشت کرنا پڑا وہ صاف طورپر بے رحم اور غیر انسانی تھے۔اب بیوی نے طلاق لینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ واحد حل لگتا ہے۔ میں ان تمام ممکنہ طریقوں اور عمل کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جس کو اسلام نے عورتوں کے لیے اپنی ذاتی عزت کے لیے لڑنے کے لیے متعین کیا ہے ۔ ہم بنارس کی ایک متوسط فیملی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ طلاق ایک حرام معاملہ ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشرہ میں بیوی کی قبولیت سے عمل میں نہیں آتا ہے۔ عورت اپنا حق جاننا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنے حق کے لیے لڑسکے۔
مجھے طلاق کے بارے میں آپ کی مدد درکار ہے۔ میری بہن کی شادی ایک شخص سے پانچ سال پہلے ہوئی۔ جس دن سے اس کی شادی ہوئی تب سے وہ سخت پریشانی کی زندگی گزار رہی ہے۔ شروع میں ہم نے سوچا کہ چیزیں معمول پر آجائیں گیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ میاں بیوی کے درمیان اس رشتہ نے ان کی شادی شدہ زندگی سے متعلق بہت سارے اختلافات ثابت کئے ہیں۔یہ خراب ہی ہوتا گیا۔بات اس حد تک خراب ہوگئی کہ اس کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا اور آخر کار گزشتہ سال اپنے والدین کے گھر واپس آنا پڑا۔ مصیبتوں کے پہاڑ جس کو اس کو برداشت کرنا پڑا وہ صاف طورپر بے رحم اور غیر انسانی تھے۔اب بیوی نے طلاق لینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ واحد حل لگتا ہے۔ میں ان تمام ممکنہ طریقوں اور عمل کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جس کو اسلام نے عورتوں کے لیے اپنی ذاتی عزت کے لیے لڑنے کے لیے متعین کیا ہے ۔ ہم بنارس کی ایک متوسط فیملی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ طلاق ایک حرام معاملہ ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشرہ میں بیوی کی قبولیت سے عمل میں نہیں آتا ہے۔ عورت اپنا حق جاننا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنے حق کے لیے لڑسکے۔
جواب نمبر: 6058
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1123=967/ ب
برتقدیر صداقت بیان، طرفین کی طرف سے لوگ آپس میں بیٹھ کر معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کریں۔ پھر اگر سلجھ نہ پائے تو بیوی طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے، اگر رضامند نہیں ہے تو پنچایت کے قاضی کے پاس معاملہ دائر کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند