• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5962

    عنوان:

    میری شادی 2005میں ہوئی۔ 2005 تک ہماری زندگی بہت خوش گوار گزری۔ 2005میں میں سعودیہ عربیہ آگیا۔میرے سعودیہ آنے کے بعد میری بیوی کاناجائز تعلق میرے سگے بھانجے کے ساتھ ہوگیا۔ میں نے اس کوسعودی سے فون پر بھی او رخط کے ذریعہ بھی بہت سمجھایا ۔ لیکن و ہ نہیں سمجھی۔ جولائی 2007میں میں چھٹی گیا تو معاملہ طلاق تک بڑھ گیا لیکن کچھ رشتہ داروں کے سمجھانے کی وجہ سے ہم ساتھ رہنے لگے۔ میں رمضان میں کاروبار کے سلسلہ میں مدراس گیا۔ ۔۔۔۔۔؟

    سوال:

    میری شادی 2005میں ہوئی۔ 2005 تک ہماری زندگی بہت خوش گوار گزری۔ 2005میں میں سعودیہ عربیہ آگیا۔میرے سعودیہ آنے کے بعد میری بیوی کاناجائز تعلق میرے سگے بھانجے کے ساتھ ہوگیا۔ میں نے اس کوسعودی سے فون پر بھی او رخط کے ذریعہ بھی بہت سمجھایا ۔ لیکن و ہ نہیں سمجھی۔ جولائی 2007میں میں چھٹی گیا تو معاملہ طلاق تک بڑھ گیا لیکن کچھ رشتہ داروں کے سمجھانے کی وجہ سے ہم ساتھ رہنے لگے۔ میں رمضان میں کاروبار کے سلسلہ میں مدراس گیا۔ میرے جانے والے دن سے ہی میری بیوی کا معاملہ شروع ہوگیا ۔میں ممبئی میں رہتا ہوں۔ میری غیر موجودگی میں میرا بھانجا رات بھر میری بیوی کے ساتھ ہی رہتا تھا۔ ایک دن ہمارے پڑوسیوں نے ان کو رنگے ہاتھوں پکڑلیا۔ لیکن میں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا، لیکن ایک ہفتہ کے بعد 25رمضان کی رات کو میں نے اپنی آنکھوں سے ان کو اپنے کمرہ میں پکڑ لیا۔ میں نے میری بیوی کو اس کی ماں کے ساتھ اس کے گھر بھیج دیا اور میں سعودی چلا آیا۔ میں نے اس وقت تک طلاق نہیں دیا تھا، لیکن اس نے پولس میں شکایت کردیا۔ میں نے دومہینوں کے بعد اس کو طلاق دے دیا۔ اب مسئلہ یہ ہے میری دولڑکیاں ہیں ۔ لڑکیاں اپنی ماں کے ساتھ ہی رہتی ہیں۔ میں اس وقت اپنے بچوں سے بات بھی نہیں کرسکتا ۔ کیا میرے لیے میرے بچوں کا خرچہ دینا ضروری ہے؟ میں نے ابھی تک عدت کا پیسہ بھی نہیں دیا ہے۔ میرے لیے مسئلہ یہ ہے کہ میں ان کو پیسہ دوں، کہاں وہ لوگ تو مجھ سے بات ہی نہیں کرنا چاہتے۔ برائے کرم میری رہبری فرمائیں۔ مجھے بچوں کے سلسلہ میں کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 5962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1062=1396/ ھ

     

    بچوں کا نفقہ اوربیوی مطلقہ کا خرچہ عدت ایسی صورت میں بھی آپ سے ساقط نہیں، آپ اس کی ادائیگی کی خاطر کوئی مناسب نظم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند