معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 5932
میں نے اپنی بیوی کو غصہ میں یہ کہہ دیا کہ حرام ہوگا کی میں تمھیں اب ہاتھ لگاؤں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے ایسا کہنے سے کیا طلاق واقع ہوگی؟ اگر ایسا ہے تو تجدید کی کیا صورت ہے؟
میں نے اپنی بیوی کو غصہ میں یہ کہہ دیا کہ حرام ہوگا کی میں تمھیں اب ہاتھ لگاؤں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے ایسا کہنے سے کیا طلاق واقع ہوگی؟ اگر ایسا ہے تو تجدید کی کیا صورت ہے؟
جواب نمبر: 593201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1326=1140/ ب
صورت مسئولہ میں ایک طلاق بائن پڑجائے گی، اس کا حکم یہ ہے کہ اگر طرفین رضامند ہوں تو دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے، چنانچہ شامی میں ہے وإن کان الحرام في الأصل کنایة یقع بھا البائن؛ لأنہ لما غلب استعمالہ فيالطلاق لم یبق کنایة ولذا لم یتوقف علی النیة أو دلالة المحول۔(الشامي:۲/۷۱۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بیوی میری ساس کے گھر میں رہتی تھی۔ میں نے اس سے کہا کہ میں اس سے خوش نہیں ہوں۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اگر میں خوش نہیں ہوں تو اس کو طلاق دے دوں۔ بعد میں میں نے سوچا کہ میں طلاق کے کاغذات بناؤں گا اور اس پر دستخط کروں گا اور اس سے پوچھوں گا کہکیا وہ واقعی طلاق چاہتی ہے، چوں کہ میں اس بات سے واقف تھا کہ وہ طلاق نہیں چاہتی ہے۔ میں اس بات سے بے خبر تھا کہ اگر لکھ کر کے بھی طلاق دی جائے تب بھی واقع ہوجاتی ہے۔ جب میں نے طلاق کے کاغذات پر دستخط کردئے تب مجھے یہ بات معلوم ہوئی۔ میں نے کاغذات پر دستخط کرتے وقت طلاق کی نیت بالکل نہیں کی تھی۔ میں نے سوچا کہ کاغذات پر دستخط کرنے کے بعد طلاق کے واقع ہونے کے لیے مجھے اپنی بیوی کے سامنے لفظ? طلاق? کہنا پڑے گا۔ اب میں بالکل پریشان ہوں کیوں کہ میں اس کو کبھی طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔ یہ سب طلاق کے واقع ہونے کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ میری مدد کریں اور مجھے بتائیں کہ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟
3370 مناظرمیری
بیوی میری ماں کے ساتھ لڑتی تھی آج لڑائی میں مجھے بھی دھکیل دیا، اور میری بیوی
کے ساتھ لڑائی ہوگئی، اور غصے میں آکر میں نے اسے تین طلاق دیدی، جب کہ میری نیت
نہیں تھی۔ میری بیوی کے پیٹ میں میرے تین چار ما ہ کا بچہ بھی ہے۔ کیا میری طلاق
ہوگی؟ جب کہ میری نیت نہیں تھی، یا پھر مجھے پتہ نہیں چلا کہ میں کیا بول رہا ہوں؟
میرے بچے کا کیا ہوگا وہ گھر چھوڑ کر اسی وقت اپنے گھر چلی گئی۔ بچے کا کیا حکم ہے
اسے بیوی کو چھوڑنا چاہیے؟
میری بیوی میری مرضی اور اجازت کے بغیر اپنے میکہ چلی گئی تھی۔ میرے گھر والوں اور میری بیوی کے درمیان کچھ کہاسنی ہوئی تھی۔ میں نے بہت مرتبہ اپنی بیوی کو گھر واپس آنے کے لیے کہا جس پر اس کا کہنا ہے کہ میرے گھر پر واپس آکر رہنا اس کے لیے ناممکن ہے۔ میں نے اس بارے میں پہلے بھی آپ سے دریافت کیا تھا جس کا فتوی آئی ڈی:2378ہے۔ ان سب کے بعد میں فروری ۲۵/ اپنی بیوی کو ایک ایس ایم ایس بھیجا جس میں میں نے کہا کہ تم کو جو کرنا ہے کرو مگر ایک مارچ تک گھر چلی جاؤ ورنہ میں آخری فیصلہ کروں گا۔ جس کے جواب میں اس نے مجھے سخت باتیں لکھی اور کہاکہ ایک مارچ تک انتظار کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ وہاں واپس نہیں جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ میرے والدین اس سے معافی مانگیں پھر وہ واپس جائے گی۔ اس کے بعد میں نے اس کو ایک ایس ایم ایس بھیجا جس میں میں نے لکھاکہ اگر تو ایک مارچ تک میرے گھر نہیں گئی تو تجھے طلاق۔ میرا سوال یہ ہے کہ: (۱) کیا اس کو طلاق ہوگئی؟ (۲) اس کے آگے کیا اور کیسے معاملہ چلے گا؟ (۳) تفصیل کے ساتھ میرے مسئلہ کا حل بتائیں، کہ میری بیوی کے پاس واپس آنے کے لیے اب کتنا وقت ہے، اور اس کے واپس آنے کے بعد مجھے کیا کرنا ہوگا؟
4106 مناظرکن کن کاموں اور جملوں سے طلاق ہوجاتی ہے۔ مجھے ان چیزوں سے بچنا ہے
2235 مناظرمیرا سوال طلاق سے متعلق ہے۔ زید کا اپنی بیوی سے بہت شدید قسم کا جھگڑا ہورہا تھا، زید انتہائی غصہ کے عالم میں تھا۔ اس دوران زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم خود مختار ہوگئی ہو اور اگر تمہیں میری ضرورت نہیں ہے تو میں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں ایک سانس میں کہا۔ واضح رہے کہ طلاق دیتا ہوں سے پہلے تمہیں یا تم کو نہیں کہا صرف یہ الفاظ ادا کیا کہ اگر تمہیں میری ضرورت نہیں ہے تو میں طلاق دیتاہوں۔
2958 مناظر