• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5789

    عنوان:

    میری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں ، میں اپنے شوہر کی جسمانی ساخت کی وجہ سے ناخوش ہوں۔ میں اس کی بناوٹ سے نفرت کرتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ ہماری شادی غیر موزوں ہے۔ میری شادی کے شروع میں میرے والدین نے مجھے طلاق لینے کا مشورہ دیا،اگر میں اس کو واقعی ناپسند کرتی ہوں،لیکن میں اس وقت تناؤ کا شکار تھی اور کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ۔ میں نے الجھن کی وجہ سے بہت سی مرتبہ وضع حمل کرایا۔ میں نے نفسیاتی ڈاکٹر سے بھی رابطہ کیا اس نے مجھ سے کہا کہ میں لڑائی جھگڑا اور اختلاف کا شکار ہوں۔ میں اب بھی ایک الجھن میں ہوں کہ اس کے ساتھ رہنا بہتر ہے یا اس سے طلاق لے لینا۔اس جھگڑا کی وجہ سے نہ تو میں اس کے ساتھ خوش رہ سکتی ہوں نہ ہی اس سے طلاق لینے کا فیصلہ کرسکتی ہوں۔ وضع حمل کی اصل وجہ جھگڑا ہے۔ اتنا وقت گزرنے کے بعد بھی میری زندگی عذاب بن گئی ہے، میرے والدین مجھے نظر اندازکرتے ہیں کیوں کہ وہ مجھ سے بیزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر میں کوئی پختہ فیصلہ کروں گی تب ہی وہ میرے ساتھ تعاون کریں گے۔ لیکن میں کوئی فیصلہ لینے سے قاصر ہوں۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کا سوچ کرکے اداس ہوجاتی ہوں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی سوچتی ہوں کہ اتنے سال تک اس کے ساتھ رہنے کے بعد اس سے طلاق لینا غلط ہے اور یہ کہ میں نے وضع حمل کرایا ہے۔ اگر میں اس سے طلاق لوں تو یہ ناقابل معافی گناہ لگتا ہے۔ یہ خیال مجھے کوئی پختہ فیصلہ کرنے سے روکتا ہے۔ برائے کرم مجھے مشورہ دیں، کیوں کہ میں اپنی دوہری مشکل کواپنے والدین سے بھی نہیں کہہ سکتی ہوں۔ میں اس دوہری مشکل سے باہر آنا چاہتی ہوں۔اپنی شادی کے شروع میں میں اس سے طلاق لینا چاہتی تھی، لیکن میں سمجھتی تھی کہ صرف جسمانی بناوٹ کی وجہ سے اس سے طلاق لینا گنا ہ ہے، لیکن اب میں سوچتی ہوں کہ شروع شادی ہی میں خلع لے لیتی تو بہتر ہوتا۔ میں اپنی بیوقوفی پر خوف زدہ ہوں۔ اب میں جاننا چاہتی ہوں کہ میرے لیے کیا بہتر ہے؟ میں اس سے خلع لینا چاہتی ہوں، لیکن اسقاط کی سوچ مجھے ایسا کرنے سے روکتی ہے۔برائے کرم مجھے جواب دیں۔

    سوال:

    میری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں ، میں اپنے شوہر کی جسمانی ساخت کی وجہ سے ناخوش ہوں۔ میں اس کی بناوٹ سے نفرت کرتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ ہماری شادی غیر موزوں ہے۔ میری شادی کے شروع میں میرے والدین نے مجھے طلاق لینے کا مشورہ دیا،اگر میں اس کو واقعی ناپسند کرتی ہوں،لیکن میں اس وقت تناؤ کا شکار تھی اور کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ۔ میں نے الجھن کی وجہ سے بہت سی مرتبہ وضع حمل کرایا۔ میں نے نفسیاتی ڈاکٹر سے بھی رابطہ کیا اس نے مجھ سے کہا کہ میں لڑائی جھگڑا اور اختلاف کا شکار ہوں۔ میں اب بھی ایک الجھن میں ہوں کہ اس کے ساتھ رہنا بہتر ہے یا اس سے طلاق لے لینا۔اس جھگڑا کی وجہ سے نہ تو میں اس کے ساتھ خوش رہ سکتی ہوں نہ ہی اس سے طلاق لینے کا فیصلہ کرسکتی ہوں۔ وضع حمل کی اصل وجہ جھگڑا ہے۔ اتنا وقت گزرنے کے بعد بھی میری زندگی عذاب بن گئی ہے، میرے والدین مجھے نظر اندازکرتے ہیں کیوں کہ وہ مجھ سے بیزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر میں کوئی پختہ فیصلہ کروں گی تب ہی وہ میرے ساتھ تعاون کریں گے۔ لیکن میں کوئی فیصلہ لینے سے قاصر ہوں۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کا سوچ کرکے اداس ہوجاتی ہوں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی سوچتی ہوں کہ اتنے سال تک اس کے ساتھ رہنے کے بعد اس سے طلاق لینا غلط ہے اور یہ کہ میں نے وضع حمل کرایا ہے۔ اگر میں اس سے طلاق لوں تو یہ ناقابل معافی گناہ لگتا ہے۔ یہ خیال مجھے کوئی پختہ فیصلہ کرنے سے روکتا ہے۔ برائے کرم مجھے مشورہ دیں، کیوں کہ میں اپنی دوہری مشکل کواپنے والدین سے بھی نہیں کہہ سکتی ہوں۔ میں اس دوہری مشکل سے باہر آنا چاہتی ہوں۔اپنی شادی کے شروع میں میں اس سے طلاق لینا چاہتی تھی، لیکن میں سمجھتی تھی کہ صرف جسمانی بناوٹ کی وجہ سے اس سے طلاق لینا گنا ہ ہے، لیکن اب میں سوچتی ہوں کہ شروع شادی ہی میں خلع لے لیتی تو بہتر ہوتا۔ میں اپنی بیوقوفی پر خوف زدہ ہوں۔ اب میں جاننا چاہتی ہوں کہ میرے لیے کیا بہتر ہے؟ میں اس سے خلع لینا چاہتی ہوں، لیکن اسقاط کی سوچ مجھے ایسا کرنے سے روکتی ہے۔برائے کرم مجھے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 5789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 971=1245/ ھ

     

    آپ کے حق میں یہی بہتر ہے کہ نہ طلاق لینے کی فکر کریں نہ خلع کے خیال میں رہیں، بلکہ اب یہی فیصلہ کرلیں کہ مجھ کو قطعی طور پر اسی شوہر کے ساتھ نباہ کرنا ہے خواہ کچھ تلخیاں بھی پیش آئیں تب بھی ایسا ہی کرنا ہے اورجو کچھ اسقاط حمل وغیرہ کی غلطی ہوئی ہے اس سے سچی پکی توبہ اللہ تعالی سے کرلیں۔ ان شاء اللہ آپ کے حق میں یہی بھلائی کا راستہ ہے او رسعادت دارین اسی میں مضمر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند