• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5622

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ طلاق لکھ کر دی جائے یا سامنے بولی جائے تو ہو جاتی ہے؟ کیا ذہن میں سوچنے سے بھی ہو جاتی ہے یا نہیں؟ میرے ساتھ گزشتہ چند مہینوں سے میری اور میری بیوی کے درمیان کچھ مسئلہ چل رہا ہے۔ تو میں کبھی کبھی ذہن میں ہی سوچتا ہوں کہ اس کو طلاق دے دوں گا اگر نہیں سمجھی.... اس طرح ذہن میں مختلف خیالات آتے رہتے ہیں... تو کیا اس سے شادی میں کچھ فرق پڑتا ہے؟ اور ایک بار میری بیوی ناراض ہوکر چلی گئی تھی اس بیچ میرے بیٹے کی طبیعت بہت خراب ہوگئی تھی مگر وہ آنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ میں جب اسپتال میں دیکھنے گیا اپنے بیٹے کو تو اس کی حالت دیکھ کر میں اپنی بیوی کو بولا کہ دل تو کرتا ہے کہ تم کو اس وقت طلاق دے دوں۔ اس کے بارے میں بھی بتائیے گا۔

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ طلاق لکھ کر دی جائے یا سامنے بولی جائے تو ہو جاتی ہے؟ کیا ذہن میں سوچنے سے بھی ہو جاتی ہے یا نہیں؟ میرے ساتھ گزشتہ چند مہینوں سے میری اور میری بیوی کے درمیان کچھ مسئلہ چل رہا ہے۔ تو میں کبھی کبھی ذہن میں ہی سوچتا ہوں کہ اس کو طلاق دے دوں گا اگر نہیں سمجھی.... اس طرح ذہن میں مختلف خیالات آتے رہتے ہیں... تو کیا اس سے شادی میں کچھ فرق پڑتا ہے؟ اور ایک بار میری بیوی ناراض ہوکر چلی گئی تھی اس بیچ میرے بیٹے کی طبیعت بہت خراب ہوگئی تھی مگر وہ آنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ میں جب اسپتال میں دیکھنے گیا اپنے بیٹے کو تو اس کی حالت دیکھ کر میں اپنی بیوی کو بولا کہ دل تو کرتا ہے کہ تم کو اس وقت طلاق دے دوں۔ اس کے بارے میں بھی بتائیے گا۔

    جواب نمبر: 5622

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 674=627/ د

     

    طلاق زبان سے کہنے سے واقع ہوتی ہے اسی طرح تحریر لکھ کر دینے سے بھی واقع ہوجاتی ہے، البتہ بیوی سامنے موجود ہو تو لکھ کر دینے سے نہیں پڑتی جب تک کہ زبان سے نہ کہے۔ اور بیوی سامنے موجود ہو یا نہ موجود ہو زبانی طلاق ہرحال میں پڑجاتی ہے۔

    (۲) خیالات آنے اور ذہن میں سوچنے سے طلاق نہیں پڑتی جب تک زبان سے نہیں کہے گا نکاح برقرار رہے گا، اس سے بھی طلاق واقع نہیں ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند