• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5422

    عنوان:

    كيا نيم ديوانكى كى حالت مي طلاق واقع هوجاتى هي يا نهي (يعني جب بنده نفسياتي بيمارهو (معتوه كي حالت مين)اور ان بر دوري بهي اجاتى هون اور دورى كى دوران بيوى طلاق كا مطالبه كرين اور شوهر بغير هوش اور حواس كى طلاق ديدين اور ياد بهي نه هو .تو اس صورت مي طلاق واقع هوجاتي هي يا نهين قران اور حديث اور فقه كى روشني مي وضاحت كرين۔

    سوال:

    كيا نيم ديوانكى كى حالت مي طلاق واقع هوجاتى هي يا نهي (يعني جب بنده نفسياتي بيمارهو (معتوه كي حالت مين)اور ان بر دوري بهي اجاتى هون اور دورى كى دوران بيوى طلاق كا مطالبه كرين اور شوهر بغير هوش اور حواس كى طلاق ديدين اور ياد بهي نه هو .تو اس صورت مي طلاق واقع هوجاتي هي يا نهين قران اور حديث اور فقه كى روشني مي وضاحت كرين۔

    جواب نمبر: 5422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 603/ د= 556/ د

     

    معتوہ کو فقہائے کرام نے جنون کی ایک قسم قرار دیا ہے۔ اور جنون کہتے ہیں، اختلال القوة الممیزة بین الأمور الحسنة والقبیحة المدرکة للقواقب بأن لا تظھر آثارھا وتتعطل انفعالھا أما لنقصان جبل علیہ دماغہ فی أصل الخلقة وأما لخروج الدماغ من الاعتدال بسبب خلط أو آفة کذا في التلویح (شامي: 462/2) امور حسنہ اور قبیحہ کے درمیان تمیز کرنے والی قوت میں خلل پیدا ہوجانا جس سے انجام و نتائج پر نظر جاتی ہے اس وجہ سے اس کی قوت ممیزہ کے آثار ظاہر نہیں ہوتے یا اس کے افعال معطل ہوجاتے ہیں۔ اور یہ کمی کبھی پیدائشی طور پر دماغ میں خلل کی وجہ سے ہوتی ہے یا کبھی بیماری وغیرہ کی وجہ سے دماغ اپنے اعتدال سے خارج ہوجاتا ہے۔ اگر شوہر مذکور فی السوال مذکور الصدر تعریف کے مطابق مجنون ہے یا اس پر جنونی دورے پڑے ہیں اور شوہر اس بات کا مدعی ہے کہ میں نے جنون کی حالت میں کیا کہا مجھے نہیں معلوم یا میں نے طلاق نہیں کہا، نیز مقامی لوگ اور اس کے گھر والے اس کی سابقہ جنونی کیفیت کی تصدیق کرتے ہیں اور بوقت طلاق موقعہ پر موجود لوگ بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اس نے جنونی کیفیت میں طلاق دیا ہے تو ایسے مجنون و معتوہ کی طلاق کے وقوع کا حکم نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند