• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5304

    عنوان:

    میں اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہوں کیوں کہ چار سال سے میں اپنے والدین کے گھر ہوں اور اس نے پلٹ کر خبر بھی نہیں لی میری۔ اور نہ ہی لے کر جاتا ہے ۔ پچھلے سال عدالت میں اپنا وکیل مقرر کرواکر کے خلع کے لیے دعوی دائر کیا ہے۔ آٹھ مہینہ سے عدالت بار بار میرے شوہر کو عدالت میں بلارہی ہے مگر وہ نہیں آرہا ہے، ہر طرح سے کوشش کرکے دیکھ لیا ہے۔ عدالت فیصلہ بھی نہیں دیتی ہے۔ تو میں کس طرح چھٹکارا حاصل کرسکتی ہوں؟ اور اگر مجھے عدالت سے خلع مل جاتی ہے توکیا وہ صحیح ہوگی؟ برائے مہربانی میں بہت پریشان ہوں آپ مجھے اس کا جوابدیں۔

    سوال:

    میں اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہوں کیوں کہ چار سال سے میں اپنے والدین کے گھر ہوں اور اس نے پلٹ کر خبر بھی نہیں لی میری۔ اور نہ ہی لے کر جاتا ہے ۔ پچھلے سال عدالت میں اپنا وکیل مقرر کرواکر کے خلع کے لیے دعوی دائر کیا ہے۔ آٹھ مہینہ سے عدالت بار بار میرے شوہر کو عدالت میں بلارہی ہے مگر وہ نہیں آرہا ہے، ہر طرح سے کوشش کرکے دیکھ لیا ہے۔ عدالت فیصلہ بھی نہیں دیتی ہے۔ تو میں کس طرح چھٹکارا حاصل کرسکتی ہوں؟ اور اگر مجھے عدالت سے خلع مل جاتی ہے توکیا وہ صحیح ہوگی؟ برائے مہربانی میں بہت پریشان ہوں آپ مجھے اس کا جوابدیں۔

    جواب نمبر: 5304

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 832=729/ ب

     

    خلع دیگر معاملات کی طرح ایک معاملہ ہے جس میں بیوی شوہر کو مالی معاوضہ دے کر آزادی کی پیش کش کرتی ہے اور شوہر اسے قبول کرکے عورت کو آزاد کردیتا ہے، یہ معاملہ فریقین (میاں بیوی) کی باہمی رضا سے ہی مکمل ہوتا ہے، عدالت شوہر کی مرضی کے خلاف اگر بیوی کو آزادی دیتی ہے تو یہ آزادی شرعاً خلع نہ ہوگی اور بیوی بدستور شوہر کے نکاح میں باقی رہے گی۔ پس اگر آپ شوہر کی زیادتی کی وجہ سے اس سے آزادی حاصل کرنا چاہتی ہیں اور وہ طلاق دینے پر آمادہ نہیں تو آپ کو چاہیے کہ آپ شوہر کو مالی معاوضہ پیش کرکے اس کے بدلے آزادی کی پیش کش کریں، اگر وہ اس پیش کش کو قبول کرلیتا ہے تو یہ شرعاً خلع ہوجائے گا اور آپ اس کی زوجیت سے علاحدہ ہوجائیں گی اور آپ پر عدتِ طلاق واجب ہوگی۔ بہتر یہ ہے کہ معاوضہ وہ مہر ٹھہرائی جائے جو بوقت نکاح متعین ہوئی تھی۔ شوہر اگر بیوی کی مجبوری سے فائدہ اٹھاکر زیادہ معاوضہ کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ سخت گنہ گار ہوگا۔ اور اگر شوہر کسی صورت خلع پر آمادہ نہیں تو آپ کو چاہیے کہ آپ اپنا معاملہ شرعی پنچایت یا امارتِ شرعیہ میں پیش کریں، شرعی پنچایت معاملہ کی تحقیق کرکے شوہر کو نفقہ وغیرہ کی ادائیگی کو کہے گی، اگر وہ اس پر راضی نہ ہوا تو پھر تفریق کردے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند