• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5045

    عنوان:

    میں اپنی بیوی سے بہت پریشان رہتا ہوں، میں اپنی بیوی کے ساتھ علیحدہ رہتا ہوں مگر میں اپنے والدین سے روزانہ ملتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی تمام وقت میرے والدین کے متعلق برا کہتی ہے اور میری ہمشیرہ کو بھی برا کہتی ہے جب کہ میں جانتاہوں کہ وہ لوگ اس کوعزت دیتے ہیں مگر میری بیوی کے ذہن میں کیا ہے یہ میں نہیں جانتا۔ لیکن والدین ہی کے ساتھ نہیں بلکہ میرے ساتھ بھی برا سلوک کرتی ہے، جیسے اونچی آوازمیں بات کرنا ، مجھے برا کہنا ، کبھی کبھی میرے ذہن میں آتا ہے کہ میں طلاق لے لوں ،لیکن میرا ایک تین سال کا بیٹا بھی ہے جس کے لیے میں نے نیت کی ہے کہ اسے عالم بناؤں گا۔ آپ ہی میری مدد کیجئے کہ میں کیا کروں۔ میں اپنے مکان والوں سے کہہ بھی نہیں سکتااور اس کے ساتھ رہ بھی نہیں سکتا۔ اب آپ ہی مجھے بتائیں کہ اللہ کا کیا حکم ہے؟ کبھی کبھی وہ اپنے والدین کے یہاں چلی جاتی ہے تو بچے کو خود ہی دیکھنا پڑتا ہے اور اپنی تجارت بھی کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے میں بہت پریشان رہتا ہوں۔ کیا میں ایسی عورت کے ساتھ رہوں یا اسے چھوڑ دوں؟

    سوال:

    میں اپنی بیوی سے بہت پریشان رہتا ہوں، میں اپنی بیوی کے ساتھ علیحدہ رہتا ہوں مگر میں اپنے والدین سے روزانہ ملتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی تمام وقت میرے والدین کے متعلق برا کہتی ہے اور میری ہمشیرہ کو بھی برا کہتی ہے جب کہ میں جانتاہوں کہ وہ لوگ اس کوعزت دیتے ہیں مگر میری بیوی کے ذہن میں کیا ہے یہ میں نہیں جانتا۔ لیکن والدین ہی کے ساتھ نہیں بلکہ میرے ساتھ بھی برا سلوک کرتی ہے، جیسے اونچی آوازمیں بات کرنا ، مجھے برا کہنا ، کبھی کبھی میرے ذہن میں آتا ہے کہ میں طلاق لے لوں ،لیکن میرا ایک تین سال کا بیٹا بھی ہے جس کے لیے میں نے نیت کی ہے کہ اسے عالم بناؤں گا۔ آپ ہی میری مدد کیجئے کہ میں کیا کروں۔ میں اپنے مکان والوں سے کہہ بھی نہیں سکتااور اس کے ساتھ رہ بھی نہیں سکتا۔ اب آپ ہی مجھے بتائیں کہ اللہ کا کیا حکم ہے؟ کبھی کبھی وہ اپنے والدین کے یہاں چلی جاتی ہے تو بچے کو خود ہی دیکھنا پڑتا ہے اور اپنی تجارت بھی کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے میں بہت پریشان رہتا ہوں۔ کیا میں ایسی عورت کے ساتھ رہوں یا اسے چھوڑ دوں؟

    جواب نمبر: 5045

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 384=384/م

     

    اللہ تعالی آپ کی پریشانی دور فرمائے (آمین) آپ اپنی اہلیہ کو نہ چھوڑیں ہوسکتا ہے جس بات کو آپ ناگوار سمجھتے ہوں اس میں کوئی خیر مخفی ہو، بیوی کا آپ کے ساتھ براسلوک کرنا، والدین اور ہمشیرہ کو برا بھلا کہنا بلا شبہ تکلیف دہ بات ہے، لیکن ان سب کا حل صرف طلاق دینا نہیں ہے، بلکہ بعض مرتبہ طلاق دیکر پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں۔اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ بیوی کو حکمت و نرمی کے ساتھ سمجھائیں، غیبت اوربرائی بیان کرنے کی قباحت دل میں بٹھائیں، اگر آپ کی بات اثر انداز نہ ہو تو بیوی کے ماں باپ کو سمجھانے کے لیے کہیں، غرض اصلاح و تنبیہ کی ہر ممکن سعی و تدبیر کرتے رہیں۔ ان شاء اللہ فائدہ ہوگا: لقولہ تعالی: وذَکّر فإنّ الذِکْریٰ تنفعُ الموٴمنین۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند