معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 4960
میں نے بہشتی زیور میں پڑھا ہے کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو دل میں ایک طلاق کی نیت کرکے وضاحت کے لیے تین بار طلاق کا لفظ ادا کرے تو ایک طلاق واقع ہوگی۔ برائے مہربانی قرآن اورحدیث کا حوالہ دے کر رہنمائی فرمائیں۔
میں نے بہشتی زیور میں پڑھا ہے کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو دل میں ایک طلاق کی نیت کرکے وضاحت کے لیے تین بار طلاق کا لفظ ادا کرے تو ایک طلاق واقع ہوگی۔ برائے مہربانی قرآن اورحدیث کا حوالہ دے کر رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 4960
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 394=394/م
آپ نے بہشتی زیور میں جو کچھ پڑھا وہ مسئلے کے اعتبار سے درست ہے، البتہ اس کی پوری عبارت یوں ہے :مسئلہ: کسی نے تین دفعہ کہا کہ تجھکو طلاق طلاق طلاق تو تینوں طلاقیں پڑگئیں، لیکن اگر نیت ایک ہی طلاق کی ہے فقط مضبوطی کے لئے تین دفعہ کہا تھا کہ بات خوب پکی ہوجاوے تو ایک ہی طلاق ہوئی، لیکن عورت کو اس کے دل کا حال معلوم نہیں اس لیے یہی سمجھے کہ تین طلاقیں مل گئیں۔ دیکھئے اختری بہشتی زیور حصہ چہارم مطبع کتب خانہ اختری سہارنپور ص۲۲۔
در مختار میں بھی ہے: ولو کرر لفظ الطلاق وقع الکل فإن نوی التاکید دین۔ لیکن واضح رہے کہ اللہ تعالی نیتوں کے حال سے خوب واقف ہیں اگر شوہر نیت کی وضاحت میں کذب بیانی سے کام لے گا تو اس کا گناہ و وبال خود اس کے ذمہ ہوگا اور بروز قیامت رسوائی ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند