معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 4959
کیا حالت حمل میں طلاق واقع ہوجاتی ہے؟ جب کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عمر کو رجوع کا حکم فرمایا تھا۔
کیا حالت حمل میں طلاق واقع ہوجاتی ہے؟ جب کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عمر کو رجوع کا حکم فرمایا تھا۔
جواب نمبر: 495901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 979=1051/ د
جی ہاں! حالت حمل میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے: واولات الاحمال اجلہن ان یضعن حملہن (سورہ طلاق) حضرت عبداللہ ابن عمر کی روایت مذکور فی السوال -- پوری حدیث مع حوالہ لکھئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔
2017 مناظرمیری بہن اپنے شوہر سے کچھ سالوں تک الگ ہوکر آسٹریلیا میں رہ رہی تھیں۔ ان کی پانچ سالہ ازدواجی زندگی تین طلاق سے ختم ہوگئی۔ وہ دوسال سے نہیں مل رہے تھے اور طلاق تک دونوں ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور رہتے تھے، کیا اس صورت حال میں عدت گذارنی ہوگی؟ حمل کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اورنہ ہی سمجھوتہ کا کوئی امکان۔
2063 مناظرمیری رات اوردن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔ اللہ مجھے معاف کرے۔ (جلد از جلد جواب دیں میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں گا)۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے داماد کا انتقال 16 اکتوبر 2008 کو ہوگیا ہے۔ اس وقت میری بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہے میرے گھر پر عدت گزار رہی ہے۔ 35دن تک وہ اپنے سسرال میں تھی اس کی ساس سسر نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانا چاہتے ہو تو لے جاؤ اس لیے میں لے آیا ہوں۔ ایک اوربات بھی تھی کہ اس گھر میں بیٹی سے کوئی صحیح بات بھی نہیں کرتا تھا نہ ہی کھانا وغیرہ کا کوئی صحیح خیال کرتا تھا۔ حمل کی حالت میں صحیح خیال رکھنا چاہیے تھا (ان کواپنے گھر میں رکھنا ہی نہیں تھا) اس لیے انھوں نے کہا تھا۔ جب اس کی ماں کوئی کچھ چیز لے جاتی تھی تو بھی ڈر لگتا تھا، ہر چیز کو وہ لوگ نوٹ کرتے تھے۔ جب کہ بیٹی تووہاں رہنے میں خوش تھی مگر مجھ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی۔ داماد اورسسرتو بہت اچھے تھے مگر ساس کی طبیعت بہت ہی مختلف تھی۔ میں نے بھی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا ہے اللہ مجھے معاف کرے آپ دعا میں یاد رکھیں۔اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ذرا تفصیل سے بتائیں اورجلد از جلد جواب دیں؟ کیا ہم نے ان کے کہنے پر صحیح کیا ہے یا نہیں؟ وہ سب کو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم خود ہی لے آئے ہیں۔ اللہ ہی جانتا ہے کون صحیح اورکون غلط ہے؟
2578 مناظر