معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 4290
اگر کوئی عورت اپنے ذہنی توازن کے بگڑجانے کی وجہ سے دس سالہ شادی شدہ ناخوش گوار زندگی میں وزنی چیز اٹھا کربہت سے اسقاط کرائی ہوتو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وہ اپنے شوہر کے جسمانی موجودگی کو ناپسند کرتی ہے، اس نے اپنی حرکتوں پر کنٹرول کرنے کی بہت کوشش کی ہے ، لیکن سب بیکار۔اس ذہنی عدم توزن اور بے چینی کی وجہ سے کیا اسے نکاح بر قرار رکھنا جائزہے؟یا اسے خلع کرا لینا چاہئے اور حرام کاموں سے بچنا چاہئے؟
اگر کوئی عورت اپنے ذہنی توازن کے بگڑجانے کی وجہ سے دس سالہ شادی شدہ ناخوش گوار زندگی میں وزنی چیز اٹھا کربہت سے اسقاط کرائی ہوتو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وہ اپنے شوہر کے جسمانی موجودگی کو ناپسند کرتی ہے، اس نے اپنی حرکتوں پر کنٹرول کرنے کی بہت کوشش کی ہے ، لیکن سب بیکار۔اس ذہنی عدم توزن اور بے چینی کی وجہ سے کیا اسے نکاح بر قرار رکھنا جائزہے؟یا اسے خلع کرا لینا چاہئے اور حرام کاموں سے بچنا چاہئے؟
جواب نمبر: 4290
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 609=568/ ل
نکاح برقرار رکھنا ہی اس کے حق میں بہتر ہے، اس کو طلاق یا خلع نہیں کرانا چاہیے اور اس کے شوہر کو چاہیے کہ وہ حکمت و نرمی سے اس کی غلط حرکتوں کی اصلاح کی فکر کرے یا وہ عورت جس کو والد یا محارم میں سے بڑا سمجھتی ہو اور ان کی وقعت اس کے دل میں ہو، اس کے سامنے لے جاکر معاملہ رکھے، ان شاء اللہ یہ مسئلہ آسانی سے حل ہوجائے گا، نیز نمازوں کے بعد اس کی اصلاح کے لیے دعا بھی کیا کرے او ردینی کتابیں بالخصوص تحفہٴ دلہن وغیرہ خرید کر اس کو مطالعہ کے لیے دیدے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند