• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 4012

    عنوان:

    میری بہن کناڈا میں رہتی ہیں، ان کے شوہر نے حال ہی میں ان سے کہا تھا کہ میں تم کو طلاق دوں گا۔ پھر وہ اپنے والدین سے ملنے کے لیے ہندوستان چلاگیا، ایک مہینہ کے بعدجب واپس آیاتو اس نے ایک ای میل بھیجا کہ میں نے ہندوستان میں دو گواہوں کے سامنے تم کو طلا ق دیدی ہے، اور مہر کا فیصلہ کردوں گا نیز تین مہینے کی عد ت تک پیسے بھی دوں گا۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا ایسی صورت میں طلاق ممکن ہے؟ جبکہ میری بہن وہاں ہندوستا ن میں نہیں تھیں۔

    سوال:

    میری بہن کناڈا میں رہتی ہیں، ان کے شوہر نے حال ہی میں ان سے کہا تھا کہ میں تم کو طلاق دوں گا۔ پھر وہ اپنے والدین سے ملنے کے لیے ہندوستان چلاگیا، ایک مہینہ کے بعدجب واپس آیاتو اس نے ایک ای میل بھیجا کہ میں نے ہندوستان میں دو گواہوں کے سامنے تم کو طلا ق دیدی ہے، اور مہر کا فیصلہ کردوں گا نیز تین مہینے کی عد ت تک پیسے بھی دوں گا۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا ایسی صورت میں طلاق ممکن ہے؟ جبکہ میری بہن وہاں ہندوستا ن میں نہیں تھیں۔

    جواب نمبر: 4012

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 150/ م= 150/ م

     

    وقوعِ طلاق کے لیے بیوی کا سامنے موجود ہونا شرط نہیں، بناء علیہ صورت مسئولہ میں اگر آپ کے بہنوئی (بہن کے شوہر) یہ اقرار کرتے ہیں کہ ہم نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے یا اس پر دو عادل گواہ موجود ہیں تو آپ کی بہن پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، اگرچہ بوقت طلاق آپ کی بہن ہندوستان میں موجود نہ رہی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند