• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 3690

    عنوان:

    کچھ عرصے سے میں وسوسہ کا شکارہو گئی ہوں، میں اس سے باہر آنے کی بہت کوشش کررہی ہوں۔ ایک شام کا واقعہ ہے کہ میں اپنے سترہ مہینے کی عمر کے بیٹے کو گود میں لیئے ہوئے تھی کہ اچانک میرے ذہن میں ایک غلط خیال آیا،جس سے میں پریشان ہوگئی ، اسی دن سے میں اپنے بیٹے کو چھونے سے یا اس کو اپنے پاس آنے دینے سے ڈرتی ہوں اور یہ شہوت کی وجہ سے ہورہاہے۔ جب بھی وہ میرے ہاتھ یا چہرے کو چھوتاہے میں اس سے الگ ہوجاتی ہے، اس طر ح سے اس کو دودھ پلانا، غسل دلانا وغیرہ مشکل ہوگیاہے۔ میں جب بھی اس کو دودھ پلاتی ہوں یا اس کے ہاتھ کو پکڑتی ہوں تو میرے ذہن میں برے خیالات آنے لگتے ہیں اور سوچنے لگتی ہوں کہ میں نے اسے شہوت سے چھوا ہے جبکہ اس کے لیے میر ا کوئی جنسی رجحان نہیں ہے۔ یہ میرے ذہن میں گردش کرتاہے کہ میں نے اسے شہوت سے چھوا ہے، اور اس کی وجہ سے میرے شوہر مجھ پر حرام ہوگئے ہیں، میں سوچتی رہتی ہوں کہ کیا میں نے اسے شہوت کی نظر سے چھوا ہے ۔میں اس سلسلے میں فکر مند ہوں۔ برا ہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔

    سوال:

    کچھ عرصے سے میں وسوسہ کا شکارہو گئی ہوں، میں اس سے باہر آنے کی بہت کوشش کررہی ہوں۔ ایک شام کا واقعہ ہے کہ میں اپنے سترہ مہینے کی عمر کے بیٹے کو گود میں لیئے ہوئے تھی کہ اچانک میرے ذہن میں ایک غلط خیال آیا،جس سے میں پریشان ہوگئی ، اسی دن سے میں اپنے بیٹے کو چھونے سے یا اس کو اپنے پاس آنے دینے سے ڈرتی ہوں اور یہ شہوت کی وجہ سے ہورہاہے۔ جب بھی وہ میرے ہاتھ یا چہرے کو چھوتاہے میں اس سے الگ ہوجاتی ہے، اس طر ح سے اس کو دودھ پلانا، غسل دلانا وغیرہ مشکل ہوگیاہے۔ میں جب بھی اس کو دودھ پلاتی ہوں یا اس کے ہاتھ کو پکڑتی ہوں تو میرے ذہن میں برے خیالات آنے لگتے ہیں اور سوچنے لگتی ہوں کہ میں نے اسے شہوت سے چھوا ہے جبکہ اس کے لیے میر ا کوئی جنسی رجحان نہیں ہے۔ یہ میرے ذہن میں گردش کرتاہے کہ میں نے اسے شہوت سے چھوا ہے، اور اس کی وجہ سے میرے شوہر مجھ پر حرام ہوگئے ہیں، میں سوچتی رہتی ہوں کہ کیا میں نے اسے شہوت کی نظر سے چھوا ہے ۔میں اس سلسلے میں فکر مند ہوں۔ برا ہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3690

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 696/ ھ= 533/ ھ

     

    بچہ کی عمر نو دس سال ہونے تک تو کسی قسم کی حرمت ہی متعلق نہ ہوگی، پس اس وقت جو کچھ جنسی رجحان یا شہوت محسوس ہوتی ہے وہ بالکل کاذب ہے، خواہ جس قدر بھی احساس ہو، اس کی طرف توجہ ہی نہ کریں بلکہ تین مرتبہ لاحول ولا قوة الا باللہ العلی العظیم پڑھ کرداہنی طرف سینہ اور دل پر دم کرلیا کریں، اس سے زیادہ کی اس سلسلہ میں کچہ حاجت ہی نہیں، اس کے بعد اطمینان سے ذکر و تلاوت یا دیگر دینی و دنیوی مشاغل میں لگ جایا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند