معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 2869
کیا طلاق کے لیے لفظ طلاق ہی استعمال کرنا ضروری ہے یا کسی اور طرح بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے؟
طلاق کن کن باتوں سے واقع ہوتی ہیں کیا طلاق دینے میں طلاق کے لفظ استعمال کرنا لازم ہے کہ نہیں؟ میں نے ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ ایک تین بار طلاق کہنا ایک طلاق ہی ہوگا، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب نمبر: 2869
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1391/ ب= 1231/ ب
طلاق کے لیے بہت سے الفاظ ہیں، جن سے طلاق پڑجاتی ہے۔ لفظ طلاق سے بھی طلاق پڑ جاتی ہے۔ شوہر نے طلاق کے لیے جو لفظ کہا ہے اس کی نشاندہی فرماکر معلوم کرلیں۔ طلاق ہی کا لفظ استعمال کرنا لازم و ضروری نہیں۔ کتاب میں تین طلاق کو ایک ہی شمار کرنے کا جو مسئلہ پڑھا ہے وہ حدیث کے خلاف ہے صحیح نہیں ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک صحابی حضرت عویمر عجلان رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ہی مجلس میں تین بار طلاق دیدی تو آپ نے ان تینوں کو نافذ فرمادیا۔ ایک طلاق کو نہیں نافذ کیا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: فطلقھا ثلاثا عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فأنفذہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (أبوداوٴد)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند