• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 2378

    عنوان: میں اپنے والدین کے بغیر نہیں رہ سكتا‏،ان کی نافرمانی کرنا بھی نہیں چاہتا اور بیوی اس حالت میں آنے كو تیار نہیں‏، میں كیا كروں؟

    سوال: تین مہینے قبل میر ی شادی ہوئی تھی، یہ شاد ی گھر والوں کی مرضی پہ ہوئی تھی، بہر حال یہ ٹھیک ہے۔ میں خلیج میں کام کرتاہوں، شاد ی کے بعد میں اپنی بیوی کے ساتھ ۲۰/دنتک رہا اور پھر میں اپنے کام کے لیے واپس خلیج واپس آگیا، میں اس کو اپنے پاس لانے کی کوشش کررہاہوں۔ یہاں میرے خلیج میں آنے کے بعد میر ی بیوی اور میرے خاندا ن کے درمیان کچھ رسہ کشی ہوگئی۔ بات اس قدر بڑھ گئی کہ میر ی بیوی آدھی رات کو اپنے میکے چلی گئی۔ اس کے اپنے میکے جانے کے بعد اس کی طرف سے چار لوگ آئے اور اس کے کپڑے، زیورات (خاص کر مہر کے زیورات) مانگے اور میرے والدین سے کہا کہ اس کے تما م سامان پیک کردیں۔ جب میر ے والدین اور میر بیوی کے درمیان جھگڑا ہورہاتھاتو میرے والدین نے غصہ سے کہاتھا کہ ہم اپنے بیٹے کو تم کو طلاق دینے کے لیے کہیں گے۔ میں نے اسے بارہا سمجھایا اورصبر سے کام لینے کے لیے کہا، چونکہ میں اس کو اپنے پاس لانے کی کوشش کررہاہوں۔ اب صورت حال بہت خراب ہے، میرے والدین اس کے آدھی رات کو میکے جانے اور میرے گھر چار لوگوں کو بھیجنے کی وجہ سے اس کو اپنے پاس رکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ میر والدین کا کہاناہے کہ ان چارلوگوں نے بات چیت کے دوران گستاخانہ زبان استعمال کی ہے۔ میرے والدین بہت خفاہیں اور وہ اس کو(میر ی بیوی ) واپس نہیں لائیں گے۔ والدین نے کہا ہے کہ وہ میرے لیے اچھی نہیں ہے۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ میں نے اپنی بیوی کو میرے گھر واپس آنے کے لیے کہا، اپنے والدین کے طرف سے معذرت کی اور اس کو کہاکہ تم میرے والدین کے ساتھ رہو، لیکن اس نے منع کرتے ہوئے کہاکہ یہ ناممکن ہے۔ میں اپنے والدین کے بغیر نہیں رہ سکتاہوں، میں ان کی نافرمانی کرنانہیں چاہتاہوں۔ میں ہر چیز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہاہوں، لیکن کامیابی نہیں مل رہی ہے، دونوں طرف سے سمجھوتاسے انکار ہورہاہے۔ بر اہ کرم، اس پریشانی سے نکلنے کے لیے میری مدد کریں۔
    No definition found

    جواب نمبر: 2378

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1597/ ب= 1415/ ب

     

    جب آپ اپنے والدین کے بغیر نہیں رہ سکتے اور ان کی نافرمانی کرنا بھی نہیں چاہتے اور بیوی نے اس حالت میں رہنے کو منع کردیا۔ صورتِ حال خراب ہے لہٰذا اس صورت میں یا تو کچھ زیادہ دنوں کے لیے صبر کریں۔ ممکن ہے آئندہ حالات نارمل ہوجائیں۔ اور اگر نہیں ہوئے تو بدرجہٴ مجبوری طلاق دے سکتے ہیں۔

    WordDefinitionRoot
    أَ A;1st يير


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند