معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 177374
جواب نمبر: 17737401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 733-501/SN=07/1441
طلاق کے مختلف الانواع الفاظ اور ان کے احکام بہشتی زیور نیز دیگر کتب فتاوی میں موجود ہیں، ان کا مطالعہ کرکے اپنی علمی تشنگی بجھالیں؛ باقی اگر طلاق کا کوئی واقعہ پیش آیا ہو تو اس کی مکمل تفصیل تحریر کریں، اس کا حکم ان شاء اللہ لکھ دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
طلاق كے بعد رجوع كرنے كے لیے كیا گواہ بنانا ضروری ہے؟
8949 مناظرایک
دفعہ میں اکیلا جارہا تھا کہ مجھے طلاق کے بارے میں خیال آیا جو کہ مجھے اکثر و
بیشتر وسوسہ کی وجہ سے آتا رہتاہے۔ میں نے طلاق دینے سے بچنے کے لیے کہا [میں
تمہیں طلاغ دیتاہوں]۔ کیا اس جملہ سے جس میں میں نے جان بوجھ کر طلاق نہ ہونے کے
لیے طلاق کو طلاغ کہا، اس سے کسی قسم کی شرعی طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
زید نے بیوی کو فون پر ایک طلاق دی ، دوسری طلاق بیوی کے سامنے دی ، اس کے ایک ہفتے بعد جب بیوی نے زید سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ تم میری بیوی نہیں ہو، میرا اب تم سے کوئی تعلق نہیں رہا، میرا تم سے کوئی رشتہ نہیں ۔ اس کے بعد زید نے اپنے عزیزوں کے اصرار کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ میری بیوی نہیں ، وہ میری بیوی نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ زید نے تیسری مرتبہ لفظ طلاق تو نہیں استعمال کیا ، لیکن دل سے طلاق کی نیت سے مذکورہ الفاظ کہے تو کیا اب مکمل طلاق واقع ہوگئی ؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔
2081 مناظرمیرا سوال طلاق کے ایک مسئلہ سے متعلق ہے۔ میرے سسر میرے شوہر کو ہر طریقہ سے حکم دے رہے ہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔ وجہ اس کی یہ بتاتے ہیں کہ یہ مجھ سے بدتمیزی کرتی ہے۔ میرے میاں مجھے طلاق نہیں دینا چاہتے،کیوں کہ ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ میرے سسر کہتے ہیں کہ شریعت میں باپ کے حکم پر بے وجہ بھی طلاق ہر صورت دینی ہوتی ہے۔ علمائے دین کیا کہتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں (ذرا جلدی جوا ب عنایت فرمائیے گا مہربانی ہوگی) تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں: میری شادی کے دو تین ہفتہ کے بعد میرے سسرال والے واپس امریکہ چلے گئے تھے اب سات مہینہ بعد میرے شوہر کے آنے کا ہوا تو اس سے (تین ہفتہ) پہلے میرے سسر پاکستان آگئے۔ دو ہفتے تو صحیح گزرے۔ میرے شوہر کے آنے سے ایک ہفتہ پہلے میرے سسر نے مجھے بلا کر کہا تمہیں میرے گھر میرا غلام بن کر رہنا ہوگا اور تمہارے بارے میں فیصلہ تمہارا شوہر نہیں بلکہ میں کروں گا۔ وہ میرے شوہر اور میری اچھی بات چیت کو بھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے غیر ضروری خیال کرتے ہیں۔ پھر کہا کہ میں اورمیرا بیٹا ایک ہیں تم کہاں فٹ ہوتی ہو فیصلہ کرکے بتا دو۔ فیصلہ میں نہیں کرسکتی جس پر دوسرے دن مجھے بلا کر کہا کہ تم نے فیصلہ نہیں کیا تم مجھے جوا بدہ ہو میری محکوم ہو وغیرہ۔ جس پر میں نے کہا کہ میرا فیصلہ میرا اللہ کرائے گا میں اس انتظار میں ہوں اور یہ کہ آپ میرے اللہ نہیں ہیں کہ جس کو میں جواب دہ ہوں۔ میری اس بات کو یہ وجہ بناتے ہیں میری بدتمیزی کی۔ پھر غصہ سے مجھے گھر سے نکل جانے کو کہا اور یہ کہ تمہیں طلاق مل جائے گی تمہیں بچے بھی ہوگئے تب بھی طلاق دلواؤں گا ، آدھے گھنٹہ تک مجھے طلاق دلوانے کی باتیں کرتے رہے۔ میرے شوہر کے آنے پر ان کو بھی میری غیر موجودگی میں طلاق کی بات پر لے آئے۔ میرے میاں مجھے طلاق نہیں دینا چاہتے، اس لیے کہا کہ معافی، میری بیوی معافی مانگ لے گی اورمیرے اپنے شوہر کے کہنے پر ان کی خوشی کے لیے غلطی نہ ہونے کے باوجود میں نے معافی مانگی۔ لیکن پھر بھی یہی کہتے ہیں اس کوطلاق دے دو، اور اب مجھے میرے ماں باپ کے گھر میرے سارے سامان کے ساتھ بھجوادیا ہے۔
3257 مناظر