عنوان: تم سے جتنی بار نکاح ہوگا اتنی بار طلاق
سوال: زید کی بیوی نے زید کو کچھ پڑھا ہوا کھانا کھلانے کی کوشش کی تاکہ زید ہمارے قبضہ میں رہے زید نے دیکھ لیا تو زید نے تنبیہ کی کہ اگر تم نے آئندہ ایسی حرکت کی تو طلاق دے دوں گا مگر زید کی بیوی نے دوبارہ پھر کھلانے کی کوشش کی تو زید نے کہا تم نے ایسا کیوں کیا میں نے کہا تھا نا کہ طلاق دے دوں گا تو زید کی بیوی نے کہا کہ میں نے اس کھلانے کی کوشش کی کہ اگر طلاق دے بھی دِیں گے آپ تو پھر سے نکاح کر لیں گے تو زید نے کہ جاؤ تم سے جتنی بار نکاح ہوگا اتنی بار طلاق تو کیا زید کی طلاق ہو گئی اگر ہو گئی تو نکاح کوئی صورت ہے یا حرام ہو گئی وہ عورت؟
جواب نمبر: 17530801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:369-285/sn=4/1441
سوال میں جو الفاظ ذکر کیے گیے ہیں ، یہ تعلیق کے الفاظ ہیں، انشائے طلاق کے نہیں ؛ اس لیے صورت مسئولہ میں ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ آئندہ اگر کبھی خدا نخواستہ طلاق کی نوبت آئے تواُس وقت تفصیل لکھ کر آگے کیا کرنا ہے ، کیسے کرنا ہے ، اس سے متعلق حکم معلوم کرلیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند