معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 174236
جواب نمبر: 17423601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:207-181/L=3/1441
طلاق جب تک زبان سے نہ دی جائے اس وقت تک محض طلاق کے وسوسہ یا شک سے طلاق واقع نہ ہوگی۔
شک ہل طلق أم لا لم یقع.(الأشباہ والنظائر لابن نجیم ص: 52، الناشر: دار الکتب العلمیة، بیروت لبنان، الناشر: دار الکتب العلمیة، بیروت - لبنان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بہن خلع چاہتی ہے کیوں کہ اس کا شوہر اس سے غلط برتاؤ کرتاہے او روہ شرابی بھی ہے۔ لیکن کسی نے کہا کہ کورٹ کا فیصلہ شریعت کے آگے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ صرف شوہر کا حق ہے کہ وہ طلاق کہے۔ اس نے یہ کیس کورٹ میں داخل کیا ہے۔ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ اگر مسلم جج خلع کا فیصلہ کرے تو کیا یہ قابل قبول ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم ہمیں فوری فتوی دیں۔
2475 مناظرمیں
یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے والد نے ایک دفعہ ماں کو دو مرتبہ طلاق دی اور بہن نے
تیسری مرتبہ آکر والد کے منھ پر ہاتھ رکھ دیا۔ اوراس سے پہلے بھی والد نے ایک طلاق
دی پھر دو مہینہ بعد پھر سے کہی یعنی کافی مرتبہ طلاق کہی لیکن کبھی ایک ساتھ تین
مرتبہ طلاق نہیں کہی۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کو طلاق ہوگئی ہے تو ایسے
میں کیا کرنا چاہیے ؟مجھے جہاں تک مجھ کو لگتا ہے ان کو طلاق ہوگئی ہے۔ تو میں نے
ماں سے بولا کہ آپ دونوں کو طلاق ہوگئی ہے آپ دونوں علیحدہ ہوجاؤ ۔ اور ہاں میں آپ
کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ میرے والدنے زنا بھی کیا ہے۔ انھوں نے ہم کو اس عورت کی
تصویر بھی دکھائی ہے اور ہم سے کہا ہے کہ وہ ان کی دوست ہے۔ اور بہت سارے لوگوں نے
ہم کو بتایا ہے کہ ہم نے ان دونوں کو ریسٹوران میں دیکھا ہے۔ میں نہیں جانتا ہوں
کہ ایسے وقت میں کیا کرنا چاہیے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کہ مجھے کیا کرنا
چاہیے؟
اگر شرابی شوہر اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ اس نے کوئی چیز کھالی ہے جس سے اس کی زندگی کو خطرہ ہے او راپنے آپ کو ایک کمرہ میں بند کرلیتا ہے۔ وہ اپنی بیوی سے یہ بھی کہتاہے کہ اگر اس نے کسی کو مدد کے لیے فون کیا تو وہ مطلقہ ہوجائے گی۔اس طرح کی صورت حال میں بیوی اس کی تنہا مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن مایوس ہوکرکے آدھی رات کو وہ ایک دوست کو مدد کے لیے فون کرتی ہے۔ کیا طلاق اب بھی درست ہے؟
2285 مناظرنو ماہ پہلے میں نے اپنے والدین کی رضامندی سے محبت کی شادی کی۔ میں اور میری بیوی ایک دوسرے کوبہت زیادہ چاہتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ میں اس کے اوپر بہت زیادہ ناراض ہوجاتا ہوں جب وہ میری فرماں برداری نہیں کرتی ہے اور ہمارے گھر کے اصوال کے مطابق نہیں چلتی ہے جواصول میری بھابھی اوربہنوں پر برابر عائد ہوتے ہیں۔ اب زیادہ تر کسی نہ کسی بات پر میرے والدین اور میری بیوی ایک دوسرے کے ساتھ جب سے میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے جرمنی آیا ہوں لڑائی کرتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھی دونوں یعنی میری بیوی اور والدین صحیح ہوتے ہیں لیکن کبھی دنوں غلطی پر ہوتے ہیں۔ میری بیوی عموماً اپنی بڑی بہن کے گھرجاتی ہے جو کہ قریب ہی میں رہتی ہے، اورآج دوبارہ اپنی بڑی بہن کے گھر سے اپنے بھانجے کے ساتھ موٹر سائیکل پر دیر رات میں آنے کے بعداس بات کوجانتے ہوئے کہ اس کا بڑا بھانجہ (بڑی بہن کا لڑکا) اور میرے والدین ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے ہیں اس کے ناقابل بھروسہ کردار کی وجہ سے، میری بیوی کے اس عمل کی وجہ سے میرے والدین اور میں اس کے اوپر ناراض تھے اور میں نے اس کو فون کیا اوراس کو بہت زیادہ گالی دی اور کہا ?میں تم کو طلاق دیتا ہوں?۔ جواب میں اس نے مجھے اورمیرے والدین کو بہت زیادہ گالی دی ٹھیک اسی طرح اور بار بار طلاق کے لیے کہا۔ میں اس وقت خاموش ہوگیا لیکن وہ طلاق کے لیے اصرار کررہی تھی جس کومیں برداشت نہیں کرسکا اورایک مرتبہ کہا ?میں تجھے طلاق دیتا ہوں?۔ اب وہ میری کیا ہے؟ اگر وہ میرے ذریعہ مطلقہ ہوگئی ہے تو پھر ہم دوبارہ اپنی شادی کیسے برقرار کرسکتے ہیں؟ دوبارہ شادی شدہ بننے کے لیے کیا مجھے دوبارہ پاکستان جانا ہوگا اوراس کی رضامندی سے اس کے ساتھ شادی کا رشتہ کرنا پڑے گا یا ٹیلی فون پر صرف اس سے کہہ دینا ہوگا کہ ?میں تم سے رجوع کرتا ہوں? یا مجھے دوسرا نکاح کرنا ہوگا؟برائے کرم مجھے جلد ازجلد بتادیں کیوں کہ اگراس کے ساتھ شادی کا رشتہ قائم کرنے کے لیے خاص وقت گزرنے سے پہلے آپ مجھے پاکستان واپس جانے کا مشورہ دیں تو میرے پاس کافی وقت رہے۔ نیز میں بہت زیادہ پریشان ہوں جس کے لیے آپ کا جواب درکار ہے۔
2375 مناظرمیری
محبت کی شادی ہوئی تھی۔ لیکن میری بیوی مجھ سے طلاق چاہتی ہے، جب کہ میں اسے طلاق
نہیں دینا چاہتا۔ کئی مہینوں سے وہ مجھ سے الگ رہ رہی ہے۔ وہ مجھ سے ہمیشہ طلاق کے
لیے بحث کرتی تھی۔ اس نے بحث کے درمیان مجھ پر سے مہر بھی معاف کردئے تھے۔ میں نے
اس سے یہ جملے بحث کے درمیان الگ الگ وقت پر کہے تھے (۱) [تم آزاد ہو]۔ (۲)[تم آزاد ہو،میں نے تجھے
باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔(۳)[تم
آزاد ہو جہاں کہیں شادی کرنا چاہتی ہو کرسکتی ہو]۔ ان سب میں میری نیت کبھی بھی
طلاق دینے کی نہیں تھی۔ وہ مجھ سے کہتی تھی تم مجھے لفظ طلاق بھی کہہ دو۔ میں نے
اس سے کہا تھا [میں یہ لفظ نہیں کہہ سکتا]۔ اب وہ مجھ سے کہتی ہے کہ ہمارا صریح
طلاق بائن مغلظہ ہوگیا ہے، کیوں کہ [تم آزاد ہو] سے بھی طلاق صریح ہوجاتی ہے اگر
بحث کا موضوع طلاق ہے۔تو میں نے اس سے کہا تھا کہ [اگر ایسا ہوتا ہے ([تم آزاد ہو]
کہنے سے اور بنا لفظ طلاق کہے طلاق ہوجاتا ہو تو میں مان لوں گا (کہ طلاق ہوگیا
ہے)۔[تم آزاد ہو، میں نے تجھے باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔میں اب بھی کہتا ہوں او رتمہیں
پچاس بار کہنے کو تیار ہوں۔ حضرت بتائیں کہ کیا سچ مچ ہمارا طلاق ہوگیا ہے؟ اگر
ہاں، تو یہ بھی بتائیں کہ ہمارے درمیان کتنے اورکن کن طرح (صریح/کنایہ/بائن/رجعی)
کے طلاق ہو چکے ہیں (حالانکہ زیادہ سے زیادہ تین ہی ہوسکتا ہے) او رکن کن جگہ
(الفاظ سے) ہوا ہے؟ میں ساتھ رہنا چاہتاہوں کیا یہ درست ہے؟ والسلام