معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 172982
جواب نمبر: 172982
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1172-941/sn=1/1441
جب شوہر نے خلع منظور کیا تھا اگر اس وقت وہ مرض الوفات میں نہ تھا تو صورت مسئولہ میں بیوی وارث نہ گی۔ نوٹ: اگر مرض وفات میں تھا تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے اور آئندہ استفتا میں یہ بھی واضح کیا جائے کہ خلع لینے دینے کی نوعیت کیا تھی؟اکراہ وغیرہ کی کوئی صورت تو نہ تھی؟
(قولہ طلقہا رجعیا أو بائنا فی مرض موتہ، ومات فی عدتہا ورثت وبعدہا لا). . . . أطلق الرجعی لیفید أنہا ترث، وإن طلق فی الصحة ما دامت فی العدة لبقاء الزوجیة بینہما حقیقة حتی حل الوطء، وورثہا إذا ماتت فیہا. (البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 4/ 70، ط: زکریا، دیوبند). . . . . . (قولہ أطلق الرجعی لیفید إلخ) قال فی النہر، وعندی أنہ کان ینبغی حذف الرجعی من ہذا الباب لأنہا فیہ ترث، ولوطلقہا فی الصحة ما بقیت العدة بخلاف البائن فإنہا لا ترثہ إلا إذا کان فی المرض، وقد أحسن القدوری فی اقتصارہ علی البائن، ولم أرمن نبہ علی ہذا. (منحة الخالق مع البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 4/ 70، ط: زکریا، م دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند