معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 168270
جواب نمبر: 16827001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 680-548/B=05/1440
جی ہاں لے سکتی ہے؛ البتہ وہ حیض عدت کے ۳/حیض میں شمار نہ ہوگا۔ ولا بأس بہ عند الحاجة، قال تحتہ فی رد المختار: ۵/۸۷، کتاب الطلاق، باب الخلع ط: زکریا) : قولہ ”ولا بأس بہ“ أي ولو في حالة الحیض، فلا یکرہ بالاجماع؛ لأنہ لایمکن تحصیل العوض إلا بہ۔ روی عن الامام: أن الخلع لا یکرہ حالة الحیض کذا في فتح القدیر، وذکر الإسبیجابي: أن الخلع لایکرہ ، کما لایکرہ حالة الحیض بالإجماع وعللہ في المحیط بأنہ لایمکن تحصیل العوض إلا بہ ۔ البحر الرائق: ۳/۴۱۸، کتاب الطلاق، ط: زکریا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری شادی کو تین سال پورے ہوئے ہمارا ایک دو سال کا بیٹا بھی ہے جو اب اسی کے پاس ہے۔ شادی کے بعد میری بیوی مجھ پر بہت شک کرتی تھی اور میری سگی بہن اور رشتہ داروں کے ساتھ میرا ناجائز رشتہ رکھنے کا الزام لگاتی تھی، اور مجھ سے ہمیشہ جھگڑتی تھی۔ پچھلے سال جب میں انڈیا چھٹی پرآیا تھا تو اس کا رویہ ویسا ہی تھا۔ اور ایک دن اس نے اس کی بڑی بہن اور اس کے بچوں کے سامنے جو کہ سب بالغ ہیں میرے ہاتھ میں قرآن دیا اور مجھ سے طلاق مانگا۔ میں بھی کتنا برداشت کرتا میں نے اسے اسی وقت تین بار طلاق بولا (تجھے طلاق دیا)، اب وہ اور اس کی بہن جھوٹ بولتی ہیں کہ اس نے طلاق نہیں مانگی، بلکہ میں نے اسے طلاق دیا ۔ حالانکہ مجھے پتہ تھا کہ وہ لوگ جھوٹ بولیں گے، اس لیے میں نے ان کیکچھ باتیں میرے موبائل میں ویڈیو ریکارڈنگ کرکے رکھ لی ہیں۔ وہ حل کرکے مجھ سے پھر رشتہ جوڑنا بھی چاہتی ہے۔ میں اب اس عورت سے رشتہ نہیں جوڑنا چاہتا۔ اب میں اس کا اور بچہ کا خرچ بھی نہیں بھیجتا ہوں۔ فی الحال وہ اپنے ماں کے گھر رہتی ہے، کیوں کہ میں کرائے کے گھر میں رہتا تھا اور یہ واقعہ ہونے کے فوراً بعد میں کویت چلا آیا اور اسے کرایہ اور خرچ کا پیسہ بھیجنا بند کردیا۔ اب اس کے بڑے بھائی لوگ میرے انڈیا آنے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ مجھے مار سکیں۔ میں آپ لوگوں سے گذارش کرتا ہوں کہ مجھے دارالافتاء کے لیٹر پیڈ پر اس بارے میں فتوی لکھ کر بھیجیں۔ کہ یہ طلاق ہوچکی ہے یا نہیں؟ اورحلالہ کااصل طریقہ کیا ہے ،تاکہ میں آپ کا خط ان کے بھائیوں کو بھیج سکوں اور ان کو سمجھ میں آجائے۔ وہ لوگ مجھ سے رشتہ جاری رکھنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔
2712 مناظرشهاب نے اپني منكوحه پروين كو دو شخصوں كي موجودگى ميں كہا كه: مجهہ سے نكاح سے قبل اس لڑكى كا اپنے بهنوئى كيساتهہ برسوں ناجائز تعلق رها هے جس كا حلفي اقرار خود اس نےبھی كيا هے آپ لوگ گواہ رهنا اب اگر یہ ميرى اجازت کے بغير اپنے میکے گئی تو اس كو طلاق۔ چند دنوں کے بعد محمد شها ب الدين كى غير موجودگی میںشمع پروين بغير اجازت ميكے چلی گئی، كون سى طلاق واقع هوئى؟ ۔۔۔۔؟؟