معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 165635
جواب نمبر: 16563501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 132-123/H=2/1440
اگر صرف یہی کہا تھا کہ ”میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں گا“ اور اِس جملہ کے علاوہ کوئی لفظ بہ سلسلہٴ طلاق نہیں کہا تھا تو محض مذکورہ فی السوال جملہ کے بول دینے کی وجہ سے نکاح کے بعد کسی قسم کی طلاق واقع نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے شوہر نے دبئی کورٹ میں ججوں کی تین پینل کے سامنے 25مارچ کو مجھے طلاق دی۔ اس کے بعد کورٹ نے معلوم کیا کہ ہم یہ ثابت کریں کہ ہماری شادی قانونی تھی ،کیوں کہ میں نے ان سے کہا کہ میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا اورمیری ماں اورماموں نے میری شادی کرائی۔ میری عدت کا وقت پورا ہوگیا ہے۔ مجھے بتائیں کہ میری طلاق پوری ہوگئی ہے یا میرے شوہر کو عدت کی مدت کے بعدمجھے دو مرتبہ اور طلاق دینی ہوگی؟
1317 مناظرطلاق كے سلسلے میں وساوس كا حكم اور اس كا علاج؟
8548 مناظرکچھ عرصے سے میں وسوسہ کا شکارہو گئی ہوں، میں اس سے باہر آنے کی بہت کوشش کررہی ہوں۔ ایک شام کا واقعہ ہے کہ میں اپنے سترہ مہینے کی عمر کے بیٹے کو گود میں لیئے ہوئے تھی کہ اچانک میرے ذہن میں ایک غلط خیال آیا،جس سے میں پریشان ہوگئی ، اسی دن سے میں اپنے بیٹے کو چھونے سے یا اس کو اپنے پاس آنے دینے سے ڈرتی ہوں اور یہ شہوت کی وجہ سے ہورہاہے۔ جب بھی وہ میرے ہاتھ یا چہرے کو چھوتاہے میں اس سے الگ ہوجاتی ہے، اس طر ح سے اس کو دودھ پلانا، غسل دلانا وغیرہ مشکل ہوگیاہے۔ میں جب بھی اس کو دودھ پلاتی ہوں یا اس کے ہاتھ کو پکڑتی ہوں تو میرے ذہن میں برے خیالات آنے لگتے ہیں اور سوچنے لگتی ہوں کہ میں نے اسے شہوت سے چھوا ہے جبکہ اس کے لیے میر ا کوئی جنسی رجحان نہیں ہے۔ یہ میرے ذہن میں گردش کرتاہے کہ میں نے اسے شہوت سے چھوا ہے، اور اس کی وجہ سے میرے شوہر مجھ پر حرام ہوگئے ہیں، میں سوچتی رہتی ہوں کہ کیا میں نے اسے شہوت کی نظر سے چھوا ہے ۔میں اس سلسلے میں فکر مند ہوں۔ برا ہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔
3295 مناظر