• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 162748

    عنوان: وسوسے کا علاج یہ ہے کہ زیادہ سوچا نہ جائے

    سوال: جناب، اگر میں اپنے بیٹے کو گالی دینے سے منع کرنے کیلئے یہ کہو کہ بیٹا گالی مت دیا کرو اور وہ کہے کہ نہیں میں دوں گا اور میں جواب میں یہ کہو کہ پھر میں تم سے بات نہیں کروں گایایہ کہ مجھ سے بات مت کرو ۔آپ کویہ بات بتادوں کہ میں شک اور وسوسے کا شکار ہوں ۔اور ایک کتاب میں میں نے دیکھا تھا کہ الفا ظ کنایہ میں اگر مثال کے طور پر نکل جا گھر سے اور ذہن میں یہ بات ہو کہ اس لئے کہ میں نے تم کو دے دی۔ ( وہ لفظ نہیں لکھ سکتا ) تو اگر یہ بات جو میں نے اپنے بیٹے سے کہی کرنے کے بعد میرے ذہن میں اس کے ماں کے بارے میں وہ کتاب والی بات آجائے یا میں ذہن میں دہراؤں تو یہ نیت شمار ہوگی یا نہیں۔ اور یہ بھی بتادے کہ کیا بیوی سے یہ کہنا کہ مجھ سے بات مت کرو یا میں تم سے بات نہیں کرونگا یہ طلاق کے لیئے کنایہ ہوسکتے ہیں یا نہیں۔ پلیز مفتی صاحب جواب دے دیں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 162748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1284-1100/SD=11/1439

    بیٹے سے مذکورہ بات کہنے سے آپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اسی طرح بیوی سے یہ کہنا کہ میں تم سے بات نہیں کروں گا یا مجھ سے بات مت کرو، یہ طلاق کا کنائی جملہ نہیں ہے ، لہذا اس جملے سے طلاق کی نیت کرنے کے باوجود طلاق واقع نہیں ہوگی، وسوسے کا علاج یہ ہے کہ زیادہ سوچا نہ جائے اور صبح و شام مسنون دعاوٴں کا اہتمام رکھا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند