معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 159824
جواب نمبر: 159824
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:804-825/H=8/1439
(۱) حضرت یعقوب علیہ السلام کے حرم میں دو بہنیں جمع تھیں اور آپ علیہ السلام کے بعد دو بہنوں کا نکاح میں بیک وقت جمع رکھنا حلال نہیں رہا: وقیل: فی اسم الأمتین لیا وتلتا، کانت إحداہما لراحیل، والأخری لأختہا لیا، وکانتا قد وہبناہما لیعقوب، وکان یعقوب قد جمع بینہما، ولم یحل لأحد بعدہ اھ (تفسیر قرطبی: ۹/ ۸۷)
(ب) بیوی کے نکاح میں رہتے ہوئے بلکہ اس کی عدت میں بھی اُس کی بہن (سالی) سے اب نکاح حرام ہے: قال اللہ تعالی: وَأَنْ تَجْمَعُوا بَیْنَ الْأُخْتَیْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ (سورة النساء، پ:۴، آخری رکوع)
(۲) یہ معاملہ ان امور میں سے نہیں ہے کہ جس میں شوہر کی اطاعت بیوی پر واجب ہو بہ شرطے کہ فی نفسہ اس لینس میں فیشن پرستی نیز غیرقوموں کے ساتھ تشبّہ جیسی کوئی خرابی پائی جاتی ہو؛ کیونکہ ان امور کی ممانعت حدیث شریف میں وارد ہوئی ہے۔
(۳) اس والے (جس حیض میں طلاق دی) حیض سے پاک ہونے کے بعد جو حیض آئے گا وہ پہلا ہوگا اس کے بعد والا دوسرا اور اس کے بعد والا حیض تیسرا ہوگا اس کے ختم پر عدت ختم ہوگی قال اللہ تعالیٰ: وَالْمُطَلَّقاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ (سورة البقرة، پ:۲) یعنی عدت تین حیض مکمل گذرنے پر ختم ہوگی۔
(۴) بیوی کے حیض سے پاک ہونے پر ہمبستری کرلی اور اس کے بعد طلاق دی تو اس نے خلافِ سنت کا ارتکاب کیا تاہم طلاق واقع ہوجائے گی اگر حمل ٹھیر گیا تو بچہ کی پیدائش پر ورنہ تین حیض مکمل گذرنے پر عدت ختم ہوگی۔
(۵) قرآن پاک میں کہاں پڑھا ہے؟ وہ آیات لکھئے۔
(۶) اگر قسم کے ساتھ یہ جملے بولے مثلاً کہا کہ اللہ کی قسم میں تمھارے پاس کبھی نہ آوٴں گا، یا اللہ کی قسم میں تم سے کبھی نہ ملوں گا اور نیت یہ کی کہ کبھی جماع نہ کروں گا تو ان جملوں سے بھی ایلاء کا تحقق ہوجائے گا اور چار ماہ تک جماع نہ کیا تو طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔
(۷) اس قسم کے الفاظ بولنا مکروہ ہے ان سے احتراز کرنا چاہیے۔
(۸) ایسی کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند