معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 156401
جواب نمبر: 15640101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:120-117/sd=2/1439
مذکورہ شخص نے اگر ایک طلاق دینے کے بعد عدت کے اندر زبانی طور پر یہ کہدیا کہ میں نے رجوع کر لیا یا تحریری طور پر لکھ دیا، تو شرعا رجوع ہوگیا، بیوی کی طرف سے گوا ہ اور ولی کا رجوع کے وقت حاضر رہنا ضروری نہیں ہے ، بس شوہر کا کہنا یا لکھنا کافی ہے ؛ البتہ شوہر کا رجوع پر مطلق دو آدمیوں کو گواہ بنالینا بہتر ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگرمیاں اور بیوی ایک دوسرے سے لڑرہے ہوں اور بیوی لڑائی کے دوران پشتو زبان میں کہے جس کا مطلب ?اس شادی کا تو کوئی شعور/ قابلیت /وجہ نہیں ہے (اس نے لفظ تُک کا بھی استعمال کیا جو اردو میں شعور، قابلیت ،وجہ وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے) اور اس کے شوہر نے خاموشی اختیار کی، لیکن جب عورت یہ کہہ رہی تھی تب شوہر اپنا سر اوپر اور نیچے کررہا تھا ، لیکن اس نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں کی۔ کیا شوہر کا سر ہلانا نکاح پر اثر انداز ہوگا؟ وہ اپنا سر طلاق دینے کے لیے نہیں ہلا رہا تھا، لیکن اس بات کا اظہار کرنے کے لیے کہ اتنی زیادہ لڑائی کی وجہ سے ان کی شادی کا تو کوئی شعور/ قابلیت /وجہ نہیں ہے، لیکن وہ اب بھی شادی کو جاری رکھنا چاہتا تھا اور اب بھی چاہتا ہے ، اور لڑائیوں پر مصالحت کرنا چاہتا ہے اور شادی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ برائے کرم جواب عنایت کریں۔
2206 مناظرمیرا سوال طلاق کے ایک مسئلہ سے متعلق ہے۔ میرے سسر میرے شوہر کو ہر طریقہ سے حکم دے رہے ہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔ وجہ اس کی یہ بتاتے ہیں کہ یہ مجھ سے بدتمیزی کرتی ہے۔ میرے میاں مجھے طلاق نہیں دینا چاہتے،کیوں کہ ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ میرے سسر کہتے ہیں کہ شریعت میں باپ کے حکم پر بے وجہ بھی طلاق ہر صورت دینی ہوتی ہے۔ علمائے دین کیا کہتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں (ذرا جلدی جوا ب عنایت فرمائیے گا مہربانی ہوگی) تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں: میری شادی کے دو تین ہفتہ کے بعد میرے سسرال والے واپس امریکہ چلے گئے تھے اب سات مہینہ بعد میرے شوہر کے آنے کا ہوا تو اس سے (تین ہفتہ) پہلے میرے سسر پاکستان آگئے۔ دو ہفتے تو صحیح گزرے۔ میرے شوہر کے آنے سے ایک ہفتہ پہلے میرے سسر نے مجھے بلا کر کہا تمہیں میرے گھر میرا غلام بن کر رہنا ہوگا اور تمہارے بارے میں فیصلہ تمہارا شوہر نہیں بلکہ میں کروں گا۔ وہ میرے شوہر اور میری اچھی بات چیت کو بھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے غیر ضروری خیال کرتے ہیں۔ پھر کہا کہ میں اورمیرا بیٹا ایک ہیں تم کہاں فٹ ہوتی ہو فیصلہ کرکے بتا دو۔ فیصلہ میں نہیں کرسکتی جس پر دوسرے دن مجھے بلا کر کہا کہ تم نے فیصلہ نہیں کیا تم مجھے جوا بدہ ہو میری محکوم ہو وغیرہ۔ جس پر میں نے کہا کہ میرا فیصلہ میرا اللہ کرائے گا میں اس انتظار میں ہوں اور یہ کہ آپ میرے اللہ نہیں ہیں کہ جس کو میں جواب دہ ہوں۔ میری اس بات کو یہ وجہ بناتے ہیں میری بدتمیزی کی۔ پھر غصہ سے مجھے گھر سے نکل جانے کو کہا اور یہ کہ تمہیں طلاق مل جائے گی تمہیں بچے بھی ہوگئے تب بھی طلاق دلواؤں گا ، آدھے گھنٹہ تک مجھے طلاق دلوانے کی باتیں کرتے رہے۔ میرے شوہر کے آنے پر ان کو بھی میری غیر موجودگی میں طلاق کی بات پر لے آئے۔ میرے میاں مجھے طلاق نہیں دینا چاہتے، اس لیے کہا کہ معافی، میری بیوی معافی مانگ لے گی اورمیرے اپنے شوہر کے کہنے پر ان کی خوشی کے لیے غلطی نہ ہونے کے باوجود میں نے معافی مانگی۔ لیکن پھر بھی یہی کہتے ہیں اس کوطلاق دے دو، اور اب مجھے میرے ماں باپ کے گھر میرے سارے سامان کے ساتھ بھجوادیا ہے۔
3253 مناظرمیں
یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے والد نے ایک دفعہ ماں کو دو مرتبہ طلاق دی اور بہن نے
تیسری مرتبہ آکر والد کے منھ پر ہاتھ رکھ دیا۔ اوراس سے پہلے بھی والد نے ایک طلاق
دی پھر دو مہینہ بعد پھر سے کہی یعنی کافی مرتبہ طلاق کہی لیکن کبھی ایک ساتھ تین
مرتبہ طلاق نہیں کہی۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کو طلاق ہوگئی ہے تو ایسے
میں کیا کرنا چاہیے ؟مجھے جہاں تک مجھ کو لگتا ہے ان کو طلاق ہوگئی ہے۔ تو میں نے
ماں سے بولا کہ آپ دونوں کو طلاق ہوگئی ہے آپ دونوں علیحدہ ہوجاؤ ۔ اور ہاں میں آپ
کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ میرے والدنے زنا بھی کیا ہے۔ انھوں نے ہم کو اس عورت کی
تصویر بھی دکھائی ہے اور ہم سے کہا ہے کہ وہ ان کی دوست ہے۔ اور بہت سارے لوگوں نے
ہم کو بتایا ہے کہ ہم نے ان دونوں کو ریسٹوران میں دیکھا ہے۔ میں نہیں جانتا ہوں
کہ ایسے وقت میں کیا کرنا چاہیے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کہ مجھے کیا کرنا
چاہیے؟
ہماری لڑکی کے لیے خلع کی
ضرورت ہے۔ ہماری لڑکی اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہے۔ ہماری لڑکی اور اس کا شوہر
ایک دوسرے سے گزشتہ نو مہینوں سے یعنی اگست 2008سے علیحدہ رہ رہے ہیں۔ لڑکا (شوہر)
آسٹریلیا میں ہے اور لڑکی (بیوی) امریکہ میں ہے۔تفصیل: خلع لینے کی اصل وجوہات حسب
ذیل ہیں:(۱) دسمبر
2006میں (دو سال اور چارماہ پہلے)جب سے ان کی شادی ہوئی ہے لڑکا (شوہر) یا اس کے
والدین نے لڑکی کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔اب تک ہم یعنی لڑکی کے والدین
اس کی( لڑکی) کی تمام ذمہ داریاں اٹھارہے ہیں اور اس کی ضروریات پوری کررہے ہیں ۔
(۲)جب تک وہ دونوں انڈیا میں ایک ساتھ رہے ،
تو لڑکا ہمیشہ مسلسل سگریٹ پیتے ہوئے پایا گیا اوراکثر راتوں کو گھر سے غائب رہتا
تھا اور فجر کے وقت گھر آتا تھا۔ وہ فجر کے پہلے آتا تھا اور فوراً غسل کرتا تھا
اپنی بیوی کے سامنے آنے سے پہلے ۔ ان چیزوں نے ہماری لڑکی کو بہت زیادہ پریشان کردیا
اور جب لڑکا اور اس کے والدین نے ہمارے اوپر ہماری لڑکی کو اعلی تعلیم حاصل کرنے
کے لیے امریکہ بھیجنے کے لیے دباؤ ڈالا تو ہم نے اپنی لڑکی کواپنے اخراجات پر امریکہ
بھیجنے میں ان کی (لڑکے کے والدین)کی اطاعت کی۔ ......