• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 156081

    عنوان: ماں كو راضی كرنے كے لیے بلاوجہ طلاق دینا؟

    سوال: کیافر ماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں،کہ کسی کی ماں اگر یہ کہے کہ تو اپنی بیوی کو طلاق دے تب میں تجھ سے راضی ہوں، اب وہ آدمی کیا کریگا ، قرآن کا فر ما ن ہے کہ والدین کو اف تک نہ کہو ، ماں ایسا اس لئے کہہ رہی ہیں کہ اس کی شادی اس کے والد کی مرضی سے ہوئی تھی، ماں کی مرضی سے نہیں، اور والد اس دارفانی سے رخصت ہو چکے ہیں۔ آپ جلد از جواب ارسال فرمائیں۔ نوٹ اس عورت کے تین بچے بھی ہیں۔

    جواب نمبر: 156081

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:201-263/sn=4/1439

    بہشتی زیور کے اخیر میں بہ عنوان ”تعدیل حقوق الوالدین“ حضرت اقدس تھانوی رحمہ اللہ کا ایک مفصل مضمون ہے، اس میں حضرت نے حقوق والدین سے متعلق نصوصِ شرعیہ کو جمع کرنے کے بعد ان کی روشنی میں تحریر فرمایا ہے کہ اگر والدین کہیں کہ اپنی بی بی کو بلاوجہ معتدہ بہ طلاق دیدے تو اطاعت واجب نہیں ہے۔ (بہشتی زیور: ۱۱/ ۶۳۷، ط: لاہور)؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی کے اندر کوئی بڑا عیب نہیں ہے تو آپ پر ماں کی بات کو مان کر طلاق دینا شرعاً واجب نہیں ہے، اگر آپ طلاق نہ دیں گے تو شرعاً گنہ گار نہ ہوں گے؛ باقی آپ کو چاہیے کہ والدہ کو خوش کرنے کی کوشش کرتے رہیں، نیز ان کے حق میں دعائیں بھی کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند