عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 155763
جواب نمبر: 155763
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:119-100/N=2/1439
صورت مسئولہ میں اگر آپ نے قسم کے بعد اور شادی سے پہلے مشت زنی نہیں کی؛ بلکہ شادی کے ایک سال بعد آپ سے مشت زنی ہوئی تو آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی؛ البتہ اِس کے بعد آپ جب کبھی کسی عورت سے نکاح کریں گے تو نکاح کرتے ہی اس پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ اور آپ نے دو بچوں کی پیدائش کے بعد مشت زنی کی وجہ سے طلاق سمجھ کر جو تجدید نکاح کیا، وہ لغو اور فضول ہے، آپ کو تجدید نکاح کی ضرورت نہ تھی، پس اس کی وجہ سے بھی آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ؛ لہٰذا آپ پریشان نہ ہوں، آپ کے دونوں بچے ثابت النسب اور حلالی ہیں۔
ألفاظ الشرط: إن … ومتی ومتی ما، ففي ہٰذہالألفاظ إذا وجد الشرط انحلت الیمین وانتہت الخ (الفتاوی الھندیة، کتاب الطلاق، الباب الرابع فی الطلاق بالشرط ونحوہ، الفصل الأول فی ألفاظ الشرط،۱: ۴۱۵، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، إن وجد -الشرط- فی الملک طلقت الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب التعلیق، ۴: ۶۰۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند