• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153988

    عنوان: کیا انشاء اللہ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی

    سوال: کیا انشاء اللہ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی اور قسم کرنے والا قسم کھانے والا شمار نہیں ہوگا بشرط کہ ایک جملہ ہو اس کی کیا دلیل ہے ؟

    جواب نمبر: 153988

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1349-1267/B=12/1438

    اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کے بعد فوراً ان شاء اللہ بھی کہا تو اس سے طلاق واقع نہ ہوگی کیونکہ ان شاء اللہ کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر اللہ چاہے تو تجھے طلاق ہے، اللہ کی مشیت کسی کو معلوم نہیں، اس لیے ایسی شرط لگانے سے طلاق واقع نہ ہوگی۔ اور اگر طلاق کا جملہ بولا اور کچھ دیر کے تک توقف کیا پھر کچھ دیر کے بعد ان شاء اللہ کہا تو اس صور ت میں طلاق واقع ہوجائے گی، ان شاء اللہ کو کچھ دیر کے بعد بولنے کی وجہ سے پہلے کلام کے ساتھ متصل نہیں مانا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند