• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153898

    عنوان: کوئی شخص اپنی بیوی کو صرف ایك طلاق دے دے اور اس کے بعد اس سے 3 ماہ 13 دن سے زیادہ کسی بھی طرح کا تعلق نہ رکھے

    سوال: کیا کہنا ہے اس مسئلہ میں علما ئے دین کا کی اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو صرف پہلی طلاق دے دے اور اس کے بعد اس سے 3 ماہ 13 دن سے زیادہ کسی بھی طرح کا تعلق نہ رکھے حتی کہ دونو ں کے درمیان کسی صورت ملنے یا بات کرنے کی گنجائش نہ ہو ،اس صورت حال میں کیا دوسری طلاق خد واقع ہو جا ئے گی۔ سوال،2 )میاں بیوی کتنے عرصے الگ رہے کہ طلاق مان لی جاے جب کہ دونو ں ایک دوسرے سے غصہ کی حالت میں الگ ہوئے ہوں اور ایک دوسرے سے بات تک نہ کرتے ہوں؟

    جواب نمبر: 153898

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1348-1326/M=12/1438

    (۱) اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دیدے اور عدت (تین حیض مکمل) تک قول یا فعل سے بالکل رجوع نہ کرے تو عدت گذرنے پر عورت بائنہ ہوجاتی ہے یعنی نکاح ختم ہوجاتا ہے اس کے بعد اگر دونوں میاں بیوی بن کر ساتھ رہنا چاہیں تو نکاح جدید کی ضرورت ہوتی ہے۔

    (۲) طلاق دیئے بغیر صرف الگ ہونے سے از خود طلاق نہیں ہوتی چاہے جتنی مدت تک دونوں ایک دوسرے سے الگ رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند