• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153849

    عنوان: مشروط طلاق

    سوال: قابلِ صد احترام علماء کرام و مفتیان عظام ، بعد ادب و احترام عرض یہ ہے کہ اگر زید نے بوقت نکاح یابعد میں غصہ اور ناسمجھی کے طلاق سے اپنے کو بچانے کی نیت کے ساتھ ایک نوٹ تحریر کیا اور اس پر دستخط کیا، نوٹ یہ تحریر کیا کہ میں اپنے طلاق کے حق کو مقید اور معلق کر رہا ہوں، میری طرف سے دی جانے والی زبانی طلاق اس وقت تک معلق رہے گی جب تک کہ اسے تحریر نہ کر دیا جائے اور اس میں جب تک میں اور میری بیوی یا میں اور کوئی مستند عالم دین دستخط نہ کرلیں کیا اس طرح سے طلاق کو مشروط کیا جا سکتا ہے ؟اگر نہیں تو دوسرے کیا طریقے ہو سکتے ہیں جسے اختیار کیا جاسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 153849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1173-961/d=11/1438

    مذکور فی السوال شرط یا تعلیق لغو اور باطل ہوگی اگر آدمی کبھی مطلق طلاق دے گا تو وہ واقع ہوجائے گی مذکورہ شرط یا تعلیق کی وجہ سے وہ موقوف نہ رہے گی کیونکہ شرط اور تعلیق طلاق کے جملے سے منفصل ہیں اور منفصل شرط غیر معتبر ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مطلق الفاظ طلاق سے وقوع طلاق کا حکم شریعت کا قانون ہے، آدمی کو اپنے کسی جملے سے شریعت کے قانون کو کالعدم ٹھہرانے کا اختیار نہیں ہے۔

    نوٹ: ہاں طلاق دیتے وقت یا لکھتے وقت اگر یہ بڑھادے مثلاً تم کو طلاق بشرطیکہ فلاں عالم اس پر دستخط کردیں تو پھر عالم کے دستخط کرنے کے بعد طلاق ہوگی اگر دستخط نہ کریں گے تو طلاق نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند