• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153836

    عنوان: ساس طلاق کا دعوی کرے جب کہ داماد منکر ہے، تو کیا ساس کا دعوی مسموع ہوگا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدکی ساس بول رہی ہیں کہ زید نے مجھ سے فون پہ بات کرتے ہوئے میری بیٹی کو طلاق دی ہے اور زید انکار کر رہا ہے تو کیا زید کی ساس کی دعوی مسموع ہوگی ؟نیز اس صورت میں طلاق ہوگی کہ نہیں؟ با حوالہ جواب عنایت فرمائیں۔ آپ کا احسان ہوگا ۔

    جواب نمبر: 153836

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1428-1372/L=12/1438

    محض ساس کے بیان پر جبکہ ساس کے پاس دوگواہ نہ ہوں وقوعِ طلاق کا حکم نہیں ہوگا،البتہ اگر واقعی شوہر نے طلاق دے رکھی ہو تو دیانةً طلاق واقع مانی جائے گی ؛لیکن قضاءٰ اور حکم کے اعتبار سے اس وقت تک طلاق کے وقوع کا حکم نہ ہوگا جب تک کہ شوہر اس طلاق کا اقرار نہ کرے یا اس پر شرعی شہادت قائم ہو،ساس کے پاس گواہ نہ ہونے کی صورت میں بصورت انکار شوہر کا قول معتبر ہوگا،اور طلاق کے وقوع کا حکم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند